Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

کے پیکراور مدنی سوچ رکھنے والے تھے،لہٰذاآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس  شرط کو بھی قَبول فرمالیا۔اب آپ کا دوسرا امتحان بھی شروع ہوگیا،حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہصومعیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے اپنی شہزادی کا نکاح آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے کردیا،نکاح کےبعدجیسے ہی اپنی زوجہ سےآپ کا آمناسامنا ہواتوآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ایک عجیب سی کشمکش میں مبتلا ہوگئےکیونکہ نگاہوں کے سامنے جو منظر دکھائی دے رہا تھا وہ بتائی گئی صورتِ حال کے بالکل ہی اُلٹ(Opposite)تھا،کیا دیکھتے ہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی زوجہ محترمہ کے تو تمام ہی اَعضاصحیح  و سالم ہیں اور ان کےحُسن وجمال کےآگےچودہویں رات کا چاندبھی شرمارہا ہے۔یہ منظر دیکھ کرآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاپنی نئی نویلی دلہن کےقریب تک نہ گئے بلکہ وہیں سے واپس  پلٹ آئے اور حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہصومعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےماجرابیان کیا۔انہوں نےفرمایا:پریشان ہونے کی ضرورت نہیں! تمہاری زوجہ وہی ہے جسے تم ابھی ابھی دیکھ کر آرہے ہو،بات دراصل یہ ہے کہ میں نےاپنی لڑکی کی جو جو باتیں تم سے بیان کی تھیں وہ سب کی سب اس میں موجود ہیں،”وہ آنکھوں سے اندھی ہے“ اس سے میری مراد یہ تھی کہ” نامَحرم کیلئےاس کی آنکھیں اندھی ہیں“،”کانوں سے بہری ہے“اس سے میری مراد یہ تھی کہ”ناحق بات سُننےکیلئےاس کےکان بہرے ہیں“،”ہاتھوں سے معذورہے“اس سے میری مراد یہ تھی کہ”غیرمردوں کوچھونےکیلئےاس کےہاتھ معذورہیں “اور”پاؤں سےمعذور ہے“اس سے میری مراد یہ تھی کہ”اپنے شوہر کےحکم کے خلاف قدم اُٹھانےکیلئے اس کے پاؤں لنگڑے ہیں“۔جب آپ نےحضرت سَیِّدُناعبداللہ صومعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زبانی اپنی نئی نویلی دلہن کے متعلق وضاحتیں سنیں تو آپ کےدل کو قرارآگیا،آپ کے دل   میں اپنی زوجہ کی اہمیت اُجاگر ہوگئی اوراللہ پاک کے فضل وکرم سے آپ کواپنے زمانے کے زبردست وَلِیُ اللہ کی بہت سی اچھی خوبیوں سے آراستہ خوبصورت اور خوب سیرت بیٹی کاشوہر بننے کا شرف نصیب ہوا۔(سیرتِ