Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

صادر(واقع)ہو، اُس کو کرامت کہتے ہیں۔([1])اسی قسم کی چیزیں اگر انبیاءعَلَیْہِمُ السَّلَام سے اِعْلانِ نُبُوّت سے پہلے ظاہر ہوں تواِرْهَاص“،اِعْلانِ نُبُوّت  کے بعد ہوں تو ”مُعْجِزَہ“ کہلاتی ہیں ،اگر عام مؤمنین سے اس قسم کی چیزوں کا ظہور ہوتو اس کو ”مَعُونَت “کہتےہیں اورکسی غیرمسلم  سے کبھی اس کی خواہش کے مُطَابِق اس قسم کی چیز ظاہر ہوجائے تو اس کو ”اِسْتِدْرَاج“کہا جاتاہے۔([2])خلافِ عادت بات سے مُراد وہ کام ہے جو عام طور پر ہر کسی انسان سے ظاہر نہ ہوتا ہو مثلاً ہوا میں اُڑنا،پانی پر چلنا وغیرہ اَفعال کہ عام طور پر آدمی نہ تو ہوا میں اُڑ سکتا ہے اور نہ ہی پانی پر چل سکتا ہے۔([3])

پانی  پر تصرفات

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!يقيناًاولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کو اللہپاکنےہوامیں اُڑنے کی طاقت عطا فرمائی ہے،جو بغیر پروں کے بآسانی ہوامیں پرواز کرتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکتے ہیں،اللہ پاک كے بعض نیک بندےایسےبھی ہوتےہیں جوسمندروں اور دریاؤں كو  بھی اپنا فرمانبرداربنالیتے ہیں اورپانی  پربِلاخوف  اس طرح چل سکتے ہیں جیسے خشکی پرچلتے ہیں  ،چنانچہ

بغیر کشتی کے دریار پار کرلیا

روایتوں میں آتا ہے کہ جنگِ فارس میں حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اسلامی لشکر کے سپہ سالار تھے ۔دورانِ سفر راستے میں دریائے ددِجلہ کو پار کرنے کی ضرو رت پیش آگئی اور کشتیاں موجود نہیں تھیں ۔آپ نے لشکر کو دریا میں چل دینے کا حکم دے دیا اورخود سب سے آگے آگے یہ دُعا پڑھتے


 

 



[1]     بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۵۸ بتغیرقلیل

[2]     کراماتِ صَحَابہ، ص۳۶

[3]     فیضانِ مزاراتِ اولیاء،ص۴۶