Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

اللہ پاک ہمیں اولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

وَلیُّ اللہ کسے کہتے ہیں ؟

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے اختیارات سے متعلق  مزید واقعات سننے سے پہلے  ولی کی تعریف سن لیجئے چنانچہ

تفسیر صراطُ الجنان میں ہے:وَلِیُّ اللہ  وہ ہے جو فرائض کی ادائیگی سے  اللہ پاک  کا قُرب حاصل کرے، وہاللہ پاک کی اِطاعت(یعنی فرمانبرداری) میں مشغول رہے اور اس کا دل  اللہ پاک کے نُورِ جلال کی  مَعْرِفَت(پہچان) میںمُسْتَغْرَق(یعنی ڈُوباہوا) ہو ،جب دیکھے قدرتِ الٰہی کے دلائل کو دیکھے ،جب سُنے اللہپاک کی آیتیں ہی سُنے ، جب بولے تو اپنے ربِّ کریم کی ثَنا(تعریف)ہی کے ساتھ بولے ،جب حرکت کرے، اِطاعتِ الٰہی میں حرکت کرے اور جب کوشش کرے تو اسی کام میں کوشش کرے جو قربِِ الٰہی کاذریعہ ہو،اللہ پاک  کے ذِکر سے نہ تھکے اورچشمِ دل(دل کی آنکھ)سے خدا پاک کے  علاوہ  کسی اور کو نہ دیکھے۔ یہ صفت اَولیاء(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کی ہے،بندہ جب اس حال پرپہنچتا ہے تو اللہ پاک اس کا مددگار ہوتا ہے۔(صراط الجنان ، ۴/۳۴۴ملخصاً)

آئیے!اب کرامت کی تعریف بھی سنتی ہیں،چنانچہ

کرامت کی تعریف

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  بہارِ شریعت میں کرامت کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ولی سے جو خلافِ عادت(عادت کے اُلٹ)بات