Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے سُنا کہ اللہ پاک کی عطا سے اولیا ئے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اجمعینلوگوں کے دِلوں کے اَحوال جان لیتے ہیں، جبھی تو حضرتِ سیِّدُنا شَیخ ابنِ مَعْلارَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بِغیر پوچھے حُضُور داتا گنج بَخش حضرتِ سیِّدُناعلی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاوران کے قریبی دوستوں کی دِلی مُراد یں بیان کر دیں اور دو کی مُراد یں پوری فرما کر تیسرے کو اِصلاح کا مَدَنی پھول عنایت فرمایا ۔آیئے سنتی ہیں کہ جو اللہ کے نیک بندوں کو حقارت سے دیکھتے ہیں انہیں اولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اجمعین کے فیضان سے محرومی کے ساتھ ساتھ کیسا سخت نُقصان اٹھانا پڑتا ہے چنانچہ

مرشد سے بداعتقادی کے سبب  چہرہ سیاہ ہوگیا

حضرت سیدنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ  اللّٰہ ِعَلَیْہ  کے ایک مُریدکی نیت میں کچھ خرابی آگئی ،وہ سمجھا کہ اسے بھی بہت بڑا مَقام  حاصل ہوگیا ہےاوراب اسے مرشِد کی ضَرورت نہیں رہی۔ لہٰذا وہ حضرت سَیِّدُناجنید بغدادیرَحْمَۃُ  اللّٰہ ِعَلَیْہ کی بارگاہ سے مُنہ موڑ کر چلا گیا۔ پھر ایک دن یہ دیکھنے اور آزمانے آیا کہ کیا حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادیرَحْمَۃُ  اللّٰہ ِعَلَیْہ اس کے دل کے خیالات سے آگاہ ہیں یا نہیں؟ ادھر حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے بھی نُورِ فراست سے اس کی حالت مُلاحظہ فرما لی۔چنانچہ جب وہ مُرید آیااورآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ سےایک سوال پوچھا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے جواب ارشاد فرمایا:”کیسا جواب چاہتا ہے، لفظوں میں یا معنوں میں؟بولا: دونوں طرح۔  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  نے فرمایا: اگر لفظوں میں جواب چاہتا ہے تو سُن! اگر مجھے آزمانے سے پہلے خود کو آزما اور پرکھ لیتا تو تجھے مجھے آزمانے کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی تُو یہاں مجھے آزمانے آتا۔ معنوی جواب یہ ہے کہ میں نے تجھے مَنصبِ ولایت سے برطرف کیا۔“یہ فرمانا تھا کہ اس مُرید کا چہرہ  کالا ہوگیا۔وہ  آہ و زاری کرتے ہوئے عرض گزار ہوا:حضور! یقین کی