Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

زمین نے گواہی دی:

ایک شخص نے حاکمِ شہر کی عدالت میں حضرت بابافریدُالدّین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زمین پر مِلکیَّت کاناجائز  دعویٰ کردیا ،چنانچہ  حاکِم نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے پاس پیغام بھیجا کہ زمین کی ملکیَّت کا ثُبوت پیش کریں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: لوگوں سے پوچھ لوکہ  یہ زمین کس کی ہے؟ حاکِم جواب سے مطمئن نہ ہوا اور ثبوت پیش کرنے کا تقاضا کیا۔حضرت بابافریدُالدّین گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا :میرے پاس نہ تحریری ثبوت ہے نہ کوئی گواہ، اگر تحقیق چاہئے تو زمین کے اسی حِصّے سے پوچھ لو۔ حاکم یہ جواب سُن کر سخت حیران ہو ا،لہٰذا خود زمین کے اُسی حصےپر گیا،یہاں تک کہ  لوگوں کا بہت بڑاہجوم ہوگیا۔ حاکم نےزمین سے  پوچھا : اے زمین ! بتا تیرا مالک کون ہے ؟ زمین نے بلندآواز سے کہا: میں ایک لمبے عرصے سے حضرت سیدنا بابا فرید گنجِ شکر(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)کی ملکیَّت میں ہوں۔ یہ سنتے ہی حاکِم اور تمام حاضرین حیران رہ گئے ۔ (سیر الاقطاب مترجم ، ص ۱۹۴)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس حکایت سے معلوم ہوا! اللہ والوں کے اختیارات  زمین پر بھی چلتے ہیں اوریہ حضرات ضرورت پڑنے پر زمین کو حکم فرماکر اسے اپنے حق میں گواہ بنا لیتے ہیں  ۔یہ مدنی پھول بھی ملا کہ کبھی بھی کسی کی جائیداد و مال  پر ناحق  قبضہ نہیں  کرناچاہیے ۔اللہ  پاک پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرہ کی آیت نمبر188میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ        ترجمۂ کنزُ العِرفان:اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ۔

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس آیتِ مُبارکہ  میں ناجائز طریقے سے کسی کا مال کھانے کو حرام