Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

اللہ پاک نے اپنےاولیائےکرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعین کو کِن کِن اختیارات سےنوازاہے۔ آئیے!سب سے پہلے بابافریدُ الدِّین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی ایک کرامت  سنتی ہیں،چنانچہ

مٹی سونا بن گئی

ایک مرتبہ ایک خاتون نے بابا فریدُالدّین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی: یاحضرت !میری تین(3) جوان بیٹیاں ہیں،جن کی شادی کرنی ہے،آپ مدد فرمائیے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  نے  اپنےخادمین سے  فرمایا: جو کچھ بھی درگاہ پر مَوْجُود  ہے، وہ خاتُون کو دے دو۔ خُدّام نے عرض کی: حضور! آج کچھ بھی باقی نہیں بچا۔ یہ سُن کر  خاتُون رونے لگی کہ میں بہت مجبور ہوں اور  اُمید لے کر آئی ہوں،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہنے فرمایا: جاؤ!باہر سے  مٹی کا ایک ڈھیلا اُٹھالاؤ، وہ مٹی کا ڈَھیلا اُٹھالائی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے بلند آواز سے سورۂ اخلاص پڑھ کر اس پر دَم کیا تو وہ مٹی کا ڈھیلا سونا بن گیا، یہ دیکھ کر سب بہت حیران ہوئے، خاتون سونا گھر لے گئی اور گھر جاکر اس نے بھی پاک صاف ہوکر سورۂ اخلاص پڑھ کر مٹی کے ڈھیلے پر دَم کیا مگر وہ سونا نہ بن سکا،آخر کار 3 دن تک یہی عمل کرتی رہی مگر کوئی نتیجہ ظاہرنہ ہوا۔ مجبور ہوکرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی:حضور!میں نے  بھی سورۂ اخلاص پڑھی، لیکن مٹی سونا نہیں بنی ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نے فرمایا: تُو نے عمل تو وہی کچھ کیا جو میں نے کیا تھا  مگر تیرے منہ میں فرید  جیسی زبان نہ تھی۔ ( اللہ کے سفیر ، ص ۲۹۸ ملخصاً)

صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس حکایت سےمعلوم ہوا! اللہپاک کےنیک بندےپریشان حالوں،تنگدستوں اورمحتاجوں کی مدد فرماکر ان کی حاجت رَوائی فرماتےہیں ،اگرکسی  حاجت مند کو دینے