Book Name:Imdaad-e-Mustafa Kay Waqeaat

میری مدد بھی فرمائیں گے۔

یا رَسُوْلَ اللہ کے نعرے سے ہم کو پیار ہے                              ہم نے یہ نعرہ لگایا اپنا بیڑا پار ہے

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غَیْرُاللہ سے مدد مانگنا کیسا؟

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! یادرکھئے! رَبّ  کی ذات کےعلاوہ کسی غیر سے مدد مانگنا بالکل جائز ہے، شریعت میں ا س کی کہیں بھی  ممانعت موجود نہیں  ہے ، بلکہاللہپاک کے علاوہ   دوسروں سے مدد مانگنے کاثبوت موجود ہے جبکہ عقیدہ یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کریم کے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اور اولیائےعظام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعالیٰ  اس کی عطا سے مدد فرماتے ہیں ۔ جولوگ اس طرح کی باتیں بناتے ہیں کہ صرف ربِّ کریم ہی سےمدد مانگنی چاہیے،انبیائےکرام عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام اوراولیائےعظامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے مدد نہیں مانگنی چاہئے، یہ ان پر شیطانی وار ہوتاہے ، اس طرح کی باتیں کرنے والے  بسا اوقات انبیائےکرامعَلَیْہِم الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیائے عِظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی توہین بھی کر جاتے ہیں اور توہینِ انبیا ء کے سبب سیدھا کُفر میں جا پڑتے ہیں۔

اس وسوسے (evil thought) کی کاٹ  کیلئےیہ بات ذہن میں بٹھالیجئےکہ حقیقتاً مدد فرمانا صرف اللہ پاک کی ذاتِ پاک کے ساتھ  ہی خا ص ہے۔اس کی عطاکےبغیر کوئی ذرّہ بھی  فائدہ نہیں دےسکتا، ہاں اس کی عطا سےاس کےمُقرَّب بندے یا دیگر جاندار و بے جان اشیا ”نفع ونقصان کے مالک ہو سکتےہیں جیساکہ پارہ 1سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ آیت نمبر 45 میں  ربِّ کریم کا ارشادہے:

وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ- (پارہ:۱، بقرہ:۴۵)                  تَرْجَمَۂ کنزالایمان: اور صبر اور نماز سے مدد چاہو ۔