Book Name:Imdaad-e-Mustafa Kay Waqeaat

ہے؟(اتنے میں)وہ آگیا،حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:تم اِسے میرے ہاتھ بیچ دو، اُس نے کہا بلکہ یہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تحفۃً پیش کرتا ہوں،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:بلکہ اِسے بیچ دو،اُس نے کہا، بلکہ تحفۃً پیش کیا،البتَّہ وہ ایسے گھرانے کا ہے کہ جس کا ذریعَۂ روزگار اِس کے سوا اور کوئی نہیں،حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:بہرحال جب تم نے اِس کا مُعَامَلَہ ذِکْر کر ہی دیا ہے تو سُنو! اِس نے کام زیادہ لینےاور چارہ کم دینےکی شکایت کی ہے لہٰذا اِس کے ساتھ اَچّھا سُلوک کیا کرو۔(دلائل النبوۃ،ذکر المعجزات الثلاث التی شہدن …الخ،۶/۲۳)

اپنے مولیٰ کی ہے بس شان عظیم                              جانور بھی کریں جن کی تعظیم

سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم                               پیڑ سجدے میں گرا کرتے ہیں

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد                                ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اِسی دَر پر شُتُرانِ ناشاد                                        گلۂ رنج و عنا کرتے ہیں

 (حدائق بخشش،ص۱۱۲-۱۱۳)

کلامِ رضا کی وضاحت:پہلے دومِصرعوں کا مطلب یہ ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں تو چِڑیاں بھی آکر فریاد کرتی ہیں،ہِرْنی مدد طلب کرتی ہے جبکہ اُونٹ بُھوک و غَم کی کہانی سُناتے ہیں۔تیسرے اور چوتھے مِصرعے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولیٰ،مکّے مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پیاری پیاری شان تو دیکھو!جانور اُن کا احتِرام کرتے ہیں،پتّھر ادب سے سلام کرتے ہیں  اور دَرَخت اُنہیں  سجدہ کرتے ہیں۔

ٹیلی تھون کی ترغیب

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی سنتوں کی خدمت کے