Book Name:Imdaad-e-Mustafa Kay Waqeaat

یہ خیمے والا اَعرابی مجھے  شِکار کر کے لے آیا ہے حالانکہ میرے دو(2)بچے جنگل میں موجود ہیں ،میرے تَھنوں میں دُودھ گاڑھا ہورہا ہے یہ نہ تو مجھے ذَبْح کرتا ہے کہ میں اِس تکلیف سے راحت پاجاؤں اور نہ ہی مجھے چھوڑتا ہے کہ جنگل میں اپنے بچوں کو دُودھ پِلَا آؤں۔ہِرْنی کی فریاد سُن کر آقائے مظلوم،سَرْوَرِ معصوم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اگر میں تجھے چھوڑدوں تو کیا پلٹ کرواپس آجائے گی ؟عرض کی: جی ہاں! اگر میں ایسا نہ کروں تو اللہ پاک مجھے (ناجائز) ٹیکس وُصول کرنے والے کا سا عذاب دے۔تو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُسے چھوڑدیا،وہ بڑی تیزی وبے قراری سے جنگل کی طرف چلی گئی ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ وہ خوشی خوشی واپس آگئی۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُسے خیمے کے ساتھ باند ھ دیا۔ اتنے میں وہ اَعرابی بھی پانی کامشکیزہ اُٹھائے بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہو گیا۔نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے اُس سے فرمایا:کیا یہ ہِرْنی ہمیں بیچو گے؟اُس نے عَرْض کی:یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ و اٰلِہٖ وَسَلَّمَ!یہ بطورِ ہَدِیَّہ پیشِ خدمت ہے۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہِرْنی کو آزاد فرمادیا۔ حضرت سَیِّدُنا زَیْد بن اَرْقَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:اللہ پاک کی قسم! میں نے اُس ہِرْنی کو دیکھا کہ وہ جنگل (Jungle)میں تسبیح اور کلمۂ  طَیِّبَہ پڑھتی ہوئی جارہی تھی ۔ (دلائل النبوۃ،باب ماجاء فی کلام الظبیۃ …الخ،۶/۳۵)

اُونٹ کی فَریاد

حضرت سَیِّدُنا یَعلیٰ بن مُرَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک دن ہم حُضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ سفر پر جارہے تھے،اچانک ہمارا گزر ایک ایسے اُونٹ کے پاس سے ہوا کہ جس پر پانی کی  مشکیزیں لادی جارہی تھیں،جب اُونٹ نے حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھا تو وہ بِلْبِلانے لگا اور اپنی گردن کو جُھکالیا،حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا :اِس  اُونٹ کا مالک کہاں