Book Name:Imdaad-e-Mustafa Kay Waqeaat

(40000)فوج تھی، دونوں لشکر بہادری سے لڑے اور جنگ کا نقشہ کئی بار تبدیل ہوا،کبھی حالات مسلمانوں کے حق میں ہوجاتے اور کبھی مُرْتَدِّیْن (یعنی اِسلام سے پھر جانے والوں) کاپلڑا بھاری رہتا۔ ثُمَّ بَرَزَ خَالِدٌ وَدَعَا اِلَی الْبَرَّازِ وَنَادیٰ بِشِعَارِھِمْ وَکَانَ شِعَارُھُمْ یَا مُحَمَّدَاہ، فَلَمْ یَبْرُزْ اِلَیْہِ اَحَدٌ اِلَّا قَتَلَہُ یعنی جب حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو یقین ہو گیا کہ بَنُوْ حَنِیْفَہ قبیلے والے اُس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک  مُسَیْلِمَہ کَذَّابْ  کوقتل نہ کردیا جائے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بذاتِ خُود میدان میں تشریف لائے اور مقابلے کے لیے  مُسَیْلِمَہ کَذَّابْ کے شہسواروں کو طلب کیا اور مسلمانوں کے شِعَاریعنی عادت کےمطابق’’یَامُحَمَّدَاہ‘‘کا نعرہ(Chant) لگایا اور اُس وقت جنگ میں مسلمانوں کا شِعَار یہ تھا کہ وہ مشکل وقت میں بآوازِ بلند یہ نعرہ لگایا کرتے تھے’’یَامُحَمَّدَاہ‘‘ یعنی یا رسُوْلَاللہ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!ہماری مدد فرمائیے۔ اِسی طرح حضرت سَیِّدُنا خالد بن وَلِیْد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے بھی نعرہ لگایا اور پھر دشمنوں کی طرف سے جو بھی مقابلے پر آیا آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اُس کی گردن اُڑادی۔بالآخر مُسَیْلِمَہ کَذَّابکے ساتھیوں کو شکست ہوئی اور وہ سارے بھاگ کھڑے ہوئے۔ مسلمانوں کی ایک جماعت نے اُن کا پیچھا کیا،بہت سوں کو واصلِ جہنم کیا اور بہت سوں کو گرفتار کر کے قیدی بنالیا نیزکثیر مالِ غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔(فیضانِ صدیقِ اکبر،ص۳۸۴بتغیر قلیل)

اعلیٰ حضرت،اِمام ِاَہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اپنے نعتیہ دیوان” حدائقِ بخشش“میں یوں عرض کرتے ہیں:

فریاد اُمَّتی جو کرے حالِ زار میں                              ممکن نہیں کہ خیرِ بشَر کو خَبَر نہ ہو

(حدائقِ بخشش،ص۱۳۰)