Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

میں گواہی دیتی ہوں کہ بے شک وہ اللہ  پاک کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔ (الخصائصُ الکبرٰی، ۲/ ۱۱۲)

مُردوں کو جِلاتے ہیں رَوتوں کو ہنساتے ہیں                      آلام مٹاتے ہیں بگڑی کو بناتے ہیں

سرکار کِھلاتے ہیں سرکار پلاتے ہیں                                سلطان و گدا سب کو سرکار نبھاتے ہیں

(فیضانِ سنت، ص۳۵۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کمالاتِ مصطفےٰ کی جھلک

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!غور کیجئے! ہمارے ہاں کھانا کم ہو اور کھانے والے افراد زیادہ ہوجائیں تو سوائے کھانے کی مقدار بڑھانے کے اور کوئی چارہ نہیں ہوتا، چار کلو آٹا اور بکری کا بچہ چاہے کتنا بھی صحت مند ہو بمشکل پچاس ساٹھ افراد کے پیٹ بھر کر کھانے کا سامان بن سکتا ہے۔ لیکن نبیِ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لعابِ دہن کی برکت سے اتنا کھانا نہ صرف صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی مکمل جماعت کو پورا ہوگیا بلکہ جتنا پکایا تھا اتنا ہی باقی بچا رہا۔ اور پھر بکری کی بچی ہوئی ہڈیوں پر کلام پڑھا تو وہ گوشت پوست پہن کر پہلے جیسی بکری ہو کر کان جھاڑتی اٹھ کھڑی ہوئی، یہ حکایت  سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کئی کمالات کی جامع ہے۔ مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس حدیثِ پاک کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے اس میں سے کچھ مدنی پھول سنتی ہیں:٭جن افراد نے کھانا کھایا ان کی تعداد چودہ سو تھی۔  ان میں سے ایک ہزار تو خندق کھودنے والے تھے اور چار سو وہ حضرات تھے جو بعد میں بچے کھچے رہے، جو مدینہ منورہ کے