Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

افسوس!فی زمانہ ہماری حالت  یہ ہے کہ  ہم ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ کےتحت صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں  رہتی ہیں۔ ٭ ہمارے  آس پاس   کتنی اسلامی بہنیں پریشان  حال ہیں،  ہمیں اس کا کوئی احساس  نہیں ہوتا۔ ٭ وہ اسلامی بہنیں  جن سے ہمارا روزانہ واسطہ پڑتا ہے ان میں سے کتنی  خوش دلی سے اور کتنی  پریشان چہروں سے ہمیں ملتی   ہیں ،ہم نے کبھی اس پر غورکیا؟ ٭ہمارے جاننے والوں میں سے کتنے قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں بلکہ خاندان میں ہمارے کتنے رشتہ دار غربت و افلاس کی چکی میں پِس رہے ہیں، ہمیں اس کی کوئی خبر نہیں۔ ٭ہمارے پڑوسیوں(Neighbours) کو دو  وقت کا  کھانا  بھی  نصیب ہوتا ہے یانہیں ،ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ، ٭ پہننے کے لئے مناسب کپڑے  بھی میسر آتے ہیں یا نہیں، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ٭کتنے بیماروں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون  پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو رہاہے،اس طرف  ہماری  توجہ ہی نہیں ہوتی ۔اے کاش!ہرمسلمان کی عزّت کے تحفظ کی مدنی سوچ  ہمیں نصیب ہو جائے۔

       یادرکھئے!ایک اچھا مسلمان وہی ہوتاہےجواپنےلئے پسند کرے وہی اپنے بھائی کےلئے بھی پسندکرے۔اسی طرح ہمیں بھی چاہئے کہ جو ہم اپنے لئے پسند کریں وہی اپنی اسلامی بہن کے لئے بھی پسند کریں ۔آئیے!اپنے دل میں  پیارےآقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُکھیاری اُمّت کی خیرخواہی کا جذبہ بیدار  کرنےکے لئے(2)فرامین ِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں،چنانچہ 

 خیرخواہی  کے فضائل 

٭ارشادفرمایا:لوگوں کیلئےبھی وہی پسند کرو، جو اپنے لیے کرتے ہو اور جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو،اسے دوسروں کےلیےبھی ناپسندکرو، جب تم بولوتواچھی بات کرویاخاموش رہو۔

(مسند احمد بن حنبل ، حدیث معاذ بن جبل،۸/۲۶۶،حدیث:۲۲۱۹۳)