Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

ہے٭ مدرسۃ المدینہ (بالغات ) عِلْمِ دِیْن  سیکھنے سکھانے کا بھینہایت مُوثر ذریعہ ہے  اور دِین کی باتیں سیکھنے کی فضیلت کے بارے میں منقول ہے کہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا مُوسیٰ کَلِیْم ُاللہعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وَحْی فرمائی: بھلائی کی باتیں خُود بھی سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ،میں بھلائی سیکھنے اورسکھانے والوں کی قبروں کو روشن فرماؤں گا تاکہ ان کو کسی قسم کی وَحشت نہ ہو۔(حِلیۃُ الاَولِیاء، ۶/۵،حدیث۷۶۲۲)

آئیے! تر غیب کے لئے مدرسۃ المدینہ (بالغات) کی ایک مدنی بہار سنئے اور جھومئے۔ چنانچہ

گناہوں بھری زندگی سے نَجات“

       بابُ المدینہ(کراچی) میمن سوسائٹی میں رہائش پذیر ایک اسلامی بہن جن کے شب و روز اللہ کریم کی نافرمانی میں بسر ہو رہے تھے ، ناچ گانوں کاجنون کی حد تک شوق تھا،قرب و جوار میں ہونے والی شادی بیاہ کی تقریبات میں انہیں گانے اور ڈانس کے لیے بلایا جاتا تھا مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ۔ سینکڑوں گانے ان کو نہ صرف زبانی یاد تھے بلکہ ان میں سے ہر گانے پر ڈانس بھی کر سکتی تھی۔ان ہی بے ہودگیوں میں ان کی زندگی کا ایک حصہ ضائع ہوچکا تھا ، وہ تو قسمت اچھی تھی کہ ایک دن دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ایک باپردہ اسلامی بہن سے ملاقات ہوگئی ، انہوں نے شفقت فرماتے ہوئے نیکی کی دعوت کے دوران گناہوں سے بچنے کا ذہن دیا،ان کی دعوت کی برکت سے قبرو آخرت کی تیاری کا ذہن بنا، دل پر چھائی گناہوں کی تاریکیاں چھٹنے لگیں اور ان کےدل کا آبگینہ صاف وشفاف ہونے لگا۔مزید شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے پُر تاثیر بیان کا تحریر ی گلدستہ بنام’’ گانوں کے 35 کفریہ اشعار‘‘  پڑھنے کی سعادت میسر آگئی ،جس میں گانے باجوں کے عذابات اور کفریہ اشعار کے بارے میں پڑھ کر خوفِ