Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

واہ کیا جُود و کرم ہے شَہِ بَطحا تیرا                            نہیں سُنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

دھارے چلتے ہیں عَطا کے وہ ہے قَطرہ تیرا                   تارے کھلتے ہیں سَخا کے وہ ہے ذَرّہ تیرا

فَیْض ہے یا شہِ تَسْنِیم نِرالا تیرا                              آپ پیاسوں کے تَجَسُّس میں ہے دریا تیرا

آسماں خَوان، زمیں خَوان، زمانہ مہمان                      صاحبِ خانہ لقب کس ہے تیرا تیرا

(حدائقِ بخشش،ص:۱۶،۱۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

معجزہ کی تعریف

حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   معجزے کی تعریف بیان  کرتے ہوئے فرماتے ہیں : وہ کام جس کے مقابلہ سے بلکہ اس کی سمجھ سے مخلوق عاجز ہو اسے ”معجزہ“ کہتے ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں معجزہ ہر وہ عجیب و غریب خلافِ عادت کام ہے جو نبوت کا دعوی  کرنے والے کے ہاتھ پر ظاہر ہو۔دعویٔ نبوت سے پہلے جو(خلاف عادت کام)نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہو اسے ”اِرہاص“کہتے ہیں۔اولیاءُاللہ کے ہاتھ پر جو عجیب بات ظاہر ہو اسے ”کرامت“کہتے ہیں ۔عام مؤمنین کے ہاتھ پر اگر کبھی کوئی عجیب بات ظاہر ہو اسے ”مَعُوْنَتْ“کہتے ہیں۔ اور کفار کے ہاتھ سے جو عجوبہ(عجیب و غریب کام ) ظاہر ہو اسے ”اِسْتِدْرَاج“کہتے ہیں۔مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: سارے نبیوں کے معجزے قصے (Stories) بن گئے،ہمارے حضور کے بہت سے معجزے تاقیامت دیکھنے میں آئیں گے، ذکر کثیر،محبوبیت قرآن مجید،پتھروں،جانوروں پر حضور کا نام کندہ ملنا وغیرہ یہ زندہ جاوید معجزات ہیں۔حضور کے اولیاء اللہ ان کی کرامتیں حضور کے زندہ معجزے ہیں۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۱۲۶ملخصاً)