Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

کیونکہ کھانا کم ہے، زیادہ افراد کو لا کر  مجھے رُسْوا (Disgrace)مت  کر دینا۔ حَضْرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے خَنْدق پرآ کر آہستگی سے عَرْض کیا:یَارَسُوْلَ اللہ!صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک صاع آٹے کی روٹیاں اور ایک بکری کے بچّے  کا گوشت میں نے گھر میں تیار کروایا ہے ،لہٰذا آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  چند لوگوں کے ساتھ چل کر تَناوُل فرما لیں،یہ سُن کر حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اے خَنْدق والو!جابر نے دَعْوتِ طَعام (کھانے کی دعوت)دی ہے، لہٰذا سب لوگ ان کے گھر چل کر کھانا کھا لیں، پھر مُجھ سے فرمایا کہ جب تک میں نہ آجاؤں روٹیاں مت پکوانا، چُنانچہ جب حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَتَشْریف لائے تو گوندھے ہوئے آٹے میں اپنا لُعابِ دَہْن (تھوک مبارک)ڈال کر بَرَکت  کی دُعا فرمائی اور گوشت کی ہانڈی میں بھی اپنا لُعابِ دَہْن ڈال دیا۔ پھر روٹی پکانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ ہانڈی چُولھے سے نہ اُتاری جائے ۔جب روٹیاں پک گئیں تو حَضْرتِ سَیِّدُناجابر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اَہْلِیَّہ نے ہانڈی سے گوشت نکال نکال کر دینا شُروع کیا ،ایک ہزار صَحَابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آسُودہ ہو کر کھانا کھا لیا مگر گُوندھا ہوا آٹا جتنا پہلے تھا اُتنا ہی رہ گیا اور ہانڈی چُولھے پر بَدَسْتُور جوش مارتی رہی۔ (بُخاری ،۲/۵۸۹،غزوۂ خندق و سیرتِ مصطفےٰ ،۳۲۵/۳۲۷ ملخصاً) حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ پھر نبیِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک برتن کے بیچ میں کھائی ہوئی ہڈیوں(Bones) کو جمع کیا اور ان پر اپنا ہاتھ مبارَک رکھا اور کچھ کلام پڑھا جِسے میں نے نہیں سُنا۔ ابھی جس کا گوشت کھایا تھا وُہی بکری یکایک کان جھاڑتے ہوئے اُٹھ کھڑی ہوئی، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:اپنی بکری لے جاؤ! میں بکری اپنی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس لے آیا ۔وہ (حیرت سے ) بولیں:یہ کیا؟ میں نے کہا:وَاللہ! یہ ہماری وُہی بکری ہے جس کو ہم نے ذَبح کیا تھا۔ دُعائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اللہ  کریم نے اسے زندہ کر دیا ہے! یہ سُن کر ان کی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا بے ساختہ پکار اُٹھیں ،