Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

مشہور صحابیِ رسول حَضْرتِ سَیِّدُنا جَابِر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بَیان کرتے ہیں کہ (غَزوَۂ خَنْدق کے موقع پر)خَنْدق کھودتے وَقْت اچانک ایک ایسی چَٹان  نُمودار ہو گئی جو کسی سے نہ ٹُوٹتی تھی۔ جب ہم نے بارگاہِ رِسَالَت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں یہ ماجرا عَرْض کیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُٹھے، تین دن کا فاقہ تھا اور پیٹ مُبارَک پر پتّھر بندھاہوا تھا،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے دَسْتِ مُبارَک سے پھاؤڑا مارا تو وہ چَٹان ریت کے بُھربُھرے ٹِیلے کی طَرح بِکھر گئی۔(بخاری جلد۲ ص۵۸۸ خندق) ایک اور رِوَایَت میں یوں بھی آیا ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُس چَٹان پر تین مَرتبہ پھاؤڑا مارا،ہر ضَرب پر اُس میں سے ایک روشنی(Light) نکلتی تھی اور اس روشنی میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شام و اِیران اور یَمَن کے شہروں کو دیکھ لیا اور اِن تینوں مُلکوں کے فَتْح ہونے کی صَحَابَۂ کِرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکو بِشَارَت دی۔(زرقانی، ۲/۱۰۹، مدارج، ۲/۱۶۹)

حَضْرت سَیِّدُنا جَابِر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ مسلسل فاقوں کی وجہ سے نبیِ اکرم، رسولِ محتشم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے شکم ِاَقْدَس (پیٹ مبارک)پر پتّھر بندھا ہوا دیکھ کر میرا دل بھر آیا، میں حُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اِجازَت لے کر اپنے گھر آیا اور اپنی اَہْلِیَّہ  سے کہا کہ میں نے نبیِ اَکْرَم، نُورِ مُجَسّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اِس قَدر شدید بُھوک کی حالت میں دیکھا ہے کہ مجھ میں صَبْر کی تاب نہیں رہی۔ کیا گھر میں کُچھ کھانا ہے؟اُنہوں نے کہا کہ گھر میں ایک صَاع (تقریباً چارکلو) جَو کے سِوا کُچھ بھی نہیں ،میں نے کہا کہ تُم جلدی سے اُس جَو کو پیس کر گُوندھ لو ،پھر میں نے اپنے گھر کا پَلا ہوا ایک بکری کا بچّہ ذَبْح کرکے اس کی بوٹیاں بنا ئیں اور زَوجَہ سے کہا کہ جَلد اَزْ جَلد سالن اور روٹیاں تَیّار کر لو،میں حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بُلا کرلاتا ہوں،چلتے وَقْت زَوجَہ نے کہا:دیکھو! آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے عِلاوہ صِرْف چند ہی اَصْحاب کو ساتھ لانا،