Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

معجزہ کی تعریف 

حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   معجزے کی تعریف بیان  کرتے ہوئے فرماتے ہیں : وہ کام جس کے مقابلہ سے بلکہ اس کی سمجھ سے مخلوق عاجز ہو اسے ”معجزہ“ کہتے ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں معجزہ ہر وہ عجیب و غریب خلافِ عادت کام ہے جو نبوت کا دعوی  کرنے والے کے ہاتھ پر ظاہر ہو۔ دعویٔ نبوت سے پہلے جو(خلافِ عادت کام)نبی کے ہاتھ پر ظاہر ہو اسے ”اِرہاص“کہتے ہیں۔اولیاءُاللہ کے ہاتھ پر جو عجیب بات ظاہر ہو، اُسے ”کرامت“کہتے ہیں ۔عام مؤمنین کے ہاتھ پر اگر کبھی کوئی عجیب بات ظاہر ہو،اُسے ”مَعُوْنَتْ“کہتے ہیں۔ اور کفار کے ہاتھ سے جو عجوبہ(عجیب و غریب کام ) ظاہر ہو اسے ”اِسْتِدْرَاج“ کہتے ہیں۔مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: سارے نبیوں کے معجزے قصّے (Parables)بن گئے، ہمارے حضور کے بہت سے معجزے تاقیامت دیکھنے میں آئیں گے، ذکرِ کثیر،محبوبیتِ قرآنِ مجید، پتھروں، جانوروں پر حضور کا نام کندہ ملنا وغیرہ یہ زندہ جاوید معجزات ہیں۔حضور کے اولیاءاللہ ،ان کی کرامتیں حضور کے زندہ معجزے ہیں۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۱۶۲ملخصاً)

جامعُ الُمعْجِزات: 

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! مُعْجِزَہ نبی کی نَبُوَّت  کی دلیل ہوا کرتا ہے،لہٰذااللہ پاک نے ہر نَبی کو اس دَور کے ماحول اور اس کی اُمَّت کے مِزاجِ عَقْل و فَہْم (سوچنے سمجھنے کی صلاحیت) کے مُناسِب مُعْجِزَات سے نوازا۔ مثلاً حَضْرتِ مُوسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکےدَورِنَبُوَّت میں چُونکہ جادُو(Magic) کے ذریعے کارنامے اپنی ترقّی کی اعلیٰ تَرین مَنْزل پر پہنچے ہوئے تھے،اس لئے اللہ پاک نے آپ کو ”یَدِبَیْضااور ”عَصا“کے مُعْجِزَات عطا فرمائے،جن سے آپ نے جادُوگروں کے سَاحِرانہ (جادُوئی) کارناموں پر اس طرح غَلَبَہ حاصل فرمایا کہ تمام جادُوگر سَجْدہ میں گِر پڑے اور آپ پر اِیْمان لائے۔   اسی طرح