Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

مسلمان کی عظیم ترین خیر خواہی ، دِین میں اس کی خیرخواہی کرنا ہے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے اہل و عیال، والدین و رشتہ دار، پڑوسیوں اور شرکائےکاروبار کے دِینی معمولات میں بھی خیر خواہ ہیں کہ نہیں؟ بے نمازیوں کو نمازی بنانے، قرآنِ کریم غلط پڑھنے والوں کی درستی کے اسباب بنانے، جو فرائض و واجبات، سنن و مستحبات سے دُورہیں،ان کی اصلاح کرنے میں ہمارا کیا کردار ہے؟۔ یقیناً اچھی نیّتوں کے ساتھ مسلمانوں  کی خستہ حالی دور کرنا کارِ ثواب ہے جبکہ شریعت کے دائرے میں رہ کر کی جائے ، لیکن اس کا فائدہ سامنےوالے مسلمان کو دنیا ہی میں حاصل ہوگا اور اگراس کی دِین میں مدد کی جائے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ اس کی دنیا کے ساتھ ساتھ دِین و آخرت کی بھی بہتری ہوگی۔

       یادرکھئے!ایک اچھا مسلمان وہی ہوتاہےجواپنےلئے پسند کرے،وہی اپنے بھائی کےلئے بھی پسندکرے۔ آئیے!اپنےاندر پیارےآقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُکھیاری اُمّت کی خیرخواہی کا جذبہ بیدار  کرنےکے لئے(2)فرامین ِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتےہیں،چنانچہ 

 خیرخواہی  کے فضائل 

٭ ارشادفرمایا:لوگوں کیلئےبھی وہی پسند کرو، جو اپنے لیے کرتے ہو اور جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو،اسے دوسروں کےلیےبھی ناپسندکرو، جب تم بولوتواچھی بات کرویاخاموش رہو۔(مسند احمد بن حنبل ، حدیث معاذ بن جبل،۸/۲۶۶،حدیث:۲۲۱۹۳ملتقطا)

٭ ارشادفرمایا:مؤمن اس وقت تک اپنےدِین میں رہتاہے جب تک اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی چاہتا ہے اور جب اس کی خیرخواہی سےالگ ہو جاتاہےتواس سےتوفیق کی نعمت  چھین لی جاتی ہے۔(فردوس الاخبارللدیلمی،باب اللام الف،۲/۴۲۹، حدیث:۷۷۲۲)

اُمّتِ محبوب کا یاربّ بنا دے خیر خواہ                            نفس کی  خاطِر کسی سے دل میں  میرے  ہو  نہ  بَیر