Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

ہیں، چنانچہ

اُمّت کے لئے دُعا ئیں                             

       حضورِ انور،شافعِ محشرصَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:اللہپاک نےمجھےتین(3)سوال عطا فرمائے، میں نے دوبار( تو دنیامیں)عرض کرلی:’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِاُمَّتِیْ اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِاُمَّتِیْ‘‘اےاللہ!میری اُمّت کی مغفرت فرما،اے اللہ!میری اُمّت کی مغفرت فرما۔’’وَاَخَّرْتُ الثَّالِثَۃَ لِیَوْمٍ  یَرْغَبُ اِلَیَّ الْخَلْقُ کُلُّہُمْ حَتّٰی اِبْرَاہِیمُ‘‘اور تیسری عرض اس دن کےلیےاُٹھارکھی،جس میں مخلوقِ الٰہی میری طرف نیاز مندہوگی ،یہاں تک کہ(اللہ پاک کےخلیل)حضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَامبھی میرےنیازمندہوں گے۔

        یاد رہے! تمام مخلوقات میں حضورِ انور،مکے مدینے کے تاجور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مقام ہے اور وہ بھی سرکارِدوعالم،نورِ مجسّمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نظرِ کرم کے طالب ہوگے)۔ (مسلم،کتاب صلاۃ المسا فرین و قصر ہا ،باب بیان انّ القرآن علی سبعۃ۔۔۔الخ ،ص۳۱۸، حدیث: ۱۹۰۴ملتقطا)

      اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا  شاہ امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:اےگنہگارانِ اُمّت! کیاتم نےاپنے مالک ومولیٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی یہ کمال رأفت و رحمت(نرمی و رحمت کی انتہا)اپنےحال پر نہ دیکھی کہ بارگاہِ الٰہی سےتین(3)سُوال حضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کو ملےکہ جو چاہو مانگ لو عطا ہوگا۔حضور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نےان میں کوئی سوال اپنی ذات پاک کےلیےنہ رکھا،سب تمہارے ہی کام میں صَرف فرما دیئے،دو(2)سوال دنیا میں کیے وہ بھی تمہارے ہی واسطے،تیسراآخرت کواُٹھا رکھا(یعنی آخرت کے لئےباقی رکھ لیا)،وہ تمہاری اس عظیم حاجت کے واسطےجب اس مہربان مولیٰ، رؤف ورحیم آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےسواکوئی کام آنے والا،بگڑی بنانےوالانہ ہوگا۔قسم اس کی جس نےانہیں آپ پرمہربان کیا!ہرگزہرگزکوئی ماں اپنےعزیزپیارے اکلوتے بیٹے(The only son)پر کبھی بھی اتنی مہربان نہیں ،جس قدر وہ اپنےایک اُمّتی پر مہربان ہیں۔(فتاوی رضویہ،۲۹/۵۸۳)