Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

بن جائے کہ دنیاہی میں  بِہِشْت (جنت )کے سکون و اطمینان کا جلوہ نظر آنے لگے۔(منتخب حدیثیں،ص:۲۳۱)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  لفظِ خیرخواہی اپنےمفہوم کےاعتبارسےعام ہے، مثلاً مسلمانوں کے ساتھ نرمی  و  بھلائی  سے پیش آنا،ان کی مالی مددکرنا،ان کی پریشانی دُورکرنا،انہیں کپڑے پہنانا، انہیں کھانا کھلانا، انہیں آرام و سکون مہیا کرنا، ان کی ضروریات کو پورا کرنا، شرعی رہنمائی کرنا یا کروا دینا، بھٹکے ہوؤں کو راہِ راست پر لانا، الغرض کسی بھی طرح  سے اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ خیرخواہی کرنا ثواب  کا کام ہے۔لیکن افسوس!فی زمانہ ہماری حالت  یہ ہے کہ  ہم ”یاشیخ اپنی اپنی دیکھ“ کےتحت صرف اپنے معاملات  سُلجھانے  کی  فکر میں رہتے ہیں۔ ٭ ہمارے  آس پاس  کتنے مسلمان پریشان  حال ہیں، یا دِین سے دُور ہیں،  ہمیں اس کا کوئی احساس  نہیں ہوتا۔ ٭ وہ لوگ جن سے ہمارا روزانہ واسطہ پڑتا ہے، ان میں سے کتنے خوش دلی سے اور کتنے پریشان چہروں سے ہمیں ملتے ہیں ،ہم نے کبھی اس پر غورکیا؟ ٭ہمارے جاننے والوں میں سے کتنے قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں بلکہ خاندان میں ہمارے کتنے رشتہ دار غربت و افلاس کی چکی میں پِس رہے ہیں، ہمیں اس کی کوئی خبر نہیں۔ ٭ہمارے پڑوسیوں(Neighbours) کو دو  وقت کا  کھانا  بھی  نصیب ہوتا ہے یانہیں ،ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ، ٭ پہننے کے لئے مناسب کپڑے  بھی میسر آتے ہیں یا نہیں، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ٭کتنے بیماروں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون  پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو رہاہے،اس طرف  ہماری  توجہ ہی نہیں ہوتی ۔اب توبدقسمتی سے نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اگردو افراد میں لڑائی ہو جائے توتیسراان کو چھڑانے کے بجائے ویڈیو یاتصاویر اس بُری نیّت کی وجہ سے بنارہا ہوتاہے کہ اِسے سوشل میڈیا(Social Media)پروائرل(Viralیعنی بہت زیادہ عام)کروں گا۔اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔ چاہیے تویہ تھاکہ احترامِ مسلم کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں کونرمی ومحبت سے سمجھا کراس معاملے کو ٹھنڈا کرتا۔اے کاش!ہرمسلمان کی عزّت کے تحفظ کی مدنی سوچ نصیب ہو جائے۔یہ بھی یاد رہے کہ