Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Mahubat

(1)اُمّت کے کمزور، بیمار اور کام کاج کرنے والے لوگوں کی مَشَقَّت کے پیشِ نظر عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مُؤَخَّر نہ فرمایا۔(2)کمزور ، بیماروں اور بچوں کا لحاظ کرتے ہوئے نماز کی قراء ت کو زیادہ لمبا نہ کرنے کا حکم دیا۔(3)رات کے نوافل پر ہمیشگی نہ فرمائی تاکہ یہ اُمّت پر فرض نہ ہو جائیں۔ (4)اُمّت کے مَشَقَّت میں پڑ جانے کی وجہ سے انہیں صومِ وصال کے روزے رکھنے سے منع کر دیا۔(5)اُمّت کی مَشَقَّت کی وجہ سے ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا۔(6)مسلمانوں پر شفقت کرتے ہوئے طواف کے تین چکروں میں رَمل کا حکم دیا تمام چکروں میں نہیں دیا۔(7)تاجدارِ رسالتصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپوری پوری رات جاگ کر عبادت(Worship)میں مصروف رہتے اور اُمّت کی مغفرت کے لئے اللّٰہ پاک کے دربار میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری فرماتے رہتے، یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پائے مبارک پر ورم آ جاتا تھا۔(صراط الجنان،۵/ ۲۶۷ملخصاً)

اللہ کیا جہنَّم اب بھی نہ سَرد ہوگا                                        رو رو کے مصطَفٰے نے دریا بہا دیے ہیں

(حدائقِ بخشش،ص۱۰۲)

مختصر وضاحت:اِس شعر میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ربِّ کریم کے پاک دربار میں عرض گزار ہیں:اےپروردگار!کیا جہنَّم کی آگ غلامانِ مصطَفٰے کے حق میں اب بھی ٹھنڈی نہ ہوگی! میرے پیارے پیارے پَروَردگار!تیرے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی اُمّت کی بخشش کیلئے دعائیں کرتے ہوئے اتنا روئے ہیں اِتنا روئے ہیں ،گویا رو رو کر دریا بہا دیئے ہیں۔  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! اُمَّت پر شفقت و رحمت کی مثالیں بیان کرنے سے پہلے جو آیتِ کریمہ بیان ہوئی اُس کے تحت تفسیر صراط الجنان جلد4صفحہ نمبر273پر کچھ یوں لکھا ہےکہ لوگ تو اپنی اوراپنی اولادکی بھلائی کےحریص(بھلائی کے چاہنے والے) ہوتے ہیں مگر یہ رسولِ رحمت صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی