Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Mahubat

وَسَلَّمَ سے کیسی  محبت ہے،ہم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسانات کے بدلے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کتنا خوش کیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرامین پر  ہم کتنا عمل کر تی  ہیں،ذرا سوچئے! جولوگ اپنے والدین سے مَحَبَّت کرتے ہیں وہ اُن کا دل نہیں  دُکھاتے، جنہیں اپنے بچے سے مَحَبَّت ہوتی ہے وہ اُسے ناراض نہیں  ہونے دیتے، کوئی بھی اپنے دوست کو غم زدہ دیکھنا گوارا نہیں  کرتاکیونکہ جس سے مَحَبَّت ہوتی ہے اُسے رَنجیدہ نہیں  کیاجاتا مگرآہ!آج کے اکثر مسلما ن عشقِ رسول کا دعوی تو کرتے ہیں مگر اُن کے کام نبی پاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو  خوش کرنے والے نہیں،وہ کیسے عاشقِ رسول ہیں  جونماز سےجی چُرا کر، نماز جان بوجھ کرقضا کر کے سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قلبِ پُراَنوار کے لئے تکلیف کاسبب بنتے ہیں۔یہ کون سی مَحَبَّت  اور کیسا عشق ہے کہ رسولِ بے مثال،بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَماہِ رَ مضان کے روزوں  کی تاکید فرمائیں  مگر خود کو عاشقانِ رسول کہلانے والے اِس حکمِ والا سے منہ موڑ کر ناراضیِ مصطَفٰے کاسبب بنیں ، حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنمازِ تراویح کی تاکید فرمائیں  مگر سُست و غافل اُمّتیوں  سے نہ پڑھی جائے، پڑھیں بھی تو رَسماً ،ماہِ رَمَضان کے ابتدائی چند دن اور پھر یہ سمجھ بیٹھیں کہ پورے رمَضانُ المبارَک کی نمازِتراویح ادا ہو گئی۔ کیایہی عشقِ رسول ہے؟

تو آئیے!مل کر نِیَّت کرتی ہیں کہ آج سے ہماری کوئی نماز قضا نہیں ہوگی، ماہِ رمضان کا کوئی روزہ قضا نہیں ہونے دیں گی، زکوٰۃ فرض ہوئی تو پوری ادا کریں گی ،حج(Hajj)فرض ہوا تو ادائیگی میں تاخیر نہیں کریں گی ، فیشن کے قریب بھی نہیں جائیں گی ،نامحرموں سے شرعی پردہ کریں گی ،فلمیں ڈرامے نہیں دیکھیں گی، گانے باجے نہیں سنیں گی ،والدین کا دل نہیں دُکھائیں گی ،اللہ پاک اور بندوں کے حقوق کے معاملے میں غفلت نہیں کریں گی ،اور یہ سوچ پانے کے لئے دعوتِ اسلامی  کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں گی۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ