Book Name:Badshogooni Haram Hai

  اور ان کے علاج سن کراس پر  عمل کی نیت کرتے ہیں۔

بدشُگُونی کے 6 اسباب اور اُن کے  علاج :

(1)…بدشُگُونی کا پہلا سبب اِسلا می عقائد سے لاعلمی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ تقدیر پر اِن معنوں میں اعتقاد رکھے کہ ہر بھلائی، بُرائی اللہ پاک نے اپنے علمِ اَزلی کے موافق مقدّر فرما دی ہے، جیسا ہونے والا تھا اورجو جیسا کرنے والا تھا، اپنے عِلْم سے جانا اور وہی لکھ دیا۔ تو بَدشُگُونی دل میں جگہ ہی نہیں بناسکے گی کیونکہ جب بھی انسان کو کوئی نقصان پہنچے گا تو وہ یہ ذہن بنالے گا کہ یہ میری تقدیر میں لکھا تھا نہ کہ کسی چیزکی نُحوست کی وجہ سے ایسا ہوا ہے ۔

(2)… بدشُگُونی کا دوسرا سبب توکل کی کمی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ جب بھی کوئی بَدشُگُونی دل میں کھٹکے تو ربِّکریم پربھروساکیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ بَدشُگُونی کا خیال دل سے جاتا رہے گا ۔

(3)… بدشُگُونی کا تیسراسبب بدفالی کی وجہ سےکا م سے رک جانا ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ جب کسی کام میں بدفالی نکلے تو اسے کر گزرئیے اور اپنے دل میں اس خیال کو جگہ مت دیجئے کہ اس بدفالی کے سبب مجھے اس کام میں کوئی خسارہ وغیرہ ہوگا۔

(4)… بدشُگُونی کا چوتھا سبب اس کی ہلاکت خیزیوں اور نقصانات سے بے خبری ہے کہ بندہ جب کسی چیز کے نقصان سے ہی با خبر نہیں ہے تو اس سے بچے گا کیسے؟ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بدشُگُونی کی ہلاکت خیزیوں اورنُقصانات کو پڑھے،ان پرغور کرتے ہوئے ان سے بچنے کی کوشش  بھی کرے۔

(5)…بدشُگُونی کا پانچواں سبب روز مرہ کےمعمولات میں وظائف شامل نہ ہونا ہے۔اس کا علاج اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت،مجددِدین وملت،پروانۂ شمع رسالت،مولانا شاہ امام احمدرضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں:’’اس قسم (یعنی بَدشُگُونی وغیرہ)کے خطرے وَسْوسے جب کبھی پیدا ہوں اُن