Book Name:Badshogooni Haram Hai

عقیقے کی سنتیں اور آداب

٭لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذَبح   کی جائے یعنی لڑکے میں نَر جانور اور لڑکی میں مادَہ مُناسِب ہے۔ اور لڑکے کے عقیقے میں  بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حَرَج نہیں(بہار شریعت،۳/۳۵۷)٭قربانی کے اُونٹ وغیرہ میں عقیقے کی شرکت ہوسکتی  ہے۔٭عقیقہ فرض یا واجب نہیں ہے صرف سنّتِ مستحبَّہ ہے،(اگر گنجائش ہو تو ضرور کرناچاہئے، نہ کرے تو گناہ نہیں البتّہ عقیقے کے ثواب سے محرومی ہے)غریب آدمی کو ہر گز جائز نہیں کہ سُودی قرضہ لے کرعَقیقہ کرے۔( اسلامی زندگی ص۲۷)٭بچّہ اگر ساتویں دن سے پہلے ہی مرگیا تو اُس کا عقیقہ نہ کرنے سے کوئی اثر اُس کی شَفاعت وغیرہ پرنہیں کہ وہ وقتِ عَقیقہ آنے سے پہلے ہی گزر گیا۔ ہاں جس بچّے نے عقیقے کا وَقت پایا یعنی سات دن کا ہوگیا او ربِلا عُذر با وَصف ِ استِطاعت (یعنی طاقت ہونے کے باوُجُود) اُس کا عقیقہ نہ کیا اُس کے لیے یہ آیا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی شَفاعت نہ کرنے پائے گا۔(فتاویٰ رضویہ ج۲۰ص ۵۹۶)٭عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنّت ہے اوریِہی افضل ہے،ورنہ چودھویں ،ورنہ اکّیسویں دن۔( فتاویٰ رضویہ ج۲۰ ص ۵۸۶)٭عقیقے کا جانور اُنھیں شرائط کے ساتھ ہونا چاہیے جیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔ اُس کا گوشت فُقَرا اور عزیز و قریب دوست و اَحباب کو کچّا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر دیا جائے یا اُن کو بطورِ ضِیافت و دعوت کِھلایا جائے یہ سب صورَتیں جائز ہیں۔(بہارِ شریعت  ج۳ص۳۵۷)٭اگر ساتویں دن نہ کرسکیں تو جب چاہیں کرسکتے ہیں ، سنّت ادا ہوجائے گی۔(بہارِ شریعت ج۳ص۳۵۶ ) ٭جس کا عقیقہ نہ ہوا ہو وہ جوانی، بُڑھاپے میں بھی اپنا عقیقہ کرسکتا ہے۔(فتاویٰ رضویہ ج۲۰ص ۵۸۸)٭رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اعلانِ نبوت کے بعد خود اپنا عقیقہ کیا۔(مُصَنَّف