Book Name:Badshogooni Haram Hai

چیزوں کو اپنے اِعْتقاد کا حصہ بنا لیتے ہیں  کہ جن سے بَد شُگُونی کا تَعلّق ہو اور اِس کے علاوہ ٭ بَد شُگُونی لینے والے کے ذِہن میںاللہ پاک کے بارے میں بَدگمانی پَیْدا ہوجاتی ہے۔٭ اُس کا  تقدیر پر ایمان کمزور ہونے لگتا ہے۔٭ساتھ ہی ساتھ شَیْطانی وَسْوَسوں کا دروازہ بھی  کھلتاہے۔٭بَدفالی سے آدَمی کے اندر تَوَہُّم پَرَسْتی(یعنی وہمی ہونا)، بُزدِلی ،ڈر اور خوف، پَسْت ہمّتی اورتنگ دِلی پَیْدا ہوجاتی ہے۔ ٭ اور جب وہ کسی کام میں ناکام ہوتا ہے  تو انتہائی مایوسی  کا شکار ہوجاتا ہے  حالانکہ کسی بھی مُعامَلہ میں ناکامی کی بَہُت سی وُجُوہات ہوسکتی ہیں مثلاً کام کرنے کا طریقہ دُرُسْت نہ ہونا، غَلط وَقْت اور غَلط جگہ پر کام کرنااور ناتَجْرِبَہ کاری  وغیرہ وغیرہ،لیکن بَدشُگُونی کا عادِی شَخْص اپنی ناکامی کا سَبَب نُحُوْسَتْ کو قرار دینے کی وَجْہ سے اپنی اِصْلاح سے مَحْرُوم رہ جاتا ہے  کیونکہ اسے اَپنی غلطیوں کا کوئی اِحْساس ہی نہیں ہوتا وہ تو اَپنی ہر غَلَطی کا ذِمّہ دار کسی کالی بلّی یا کُتّے کو قرار دیتا ہے۔٭بَدشُگُونی کی وَجہ سے بعض اَوْقات رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور پھر آپَس کی نا چاقِیاں زِندگی کوناگوار کر  کے رکھ دیتی ہیں۔ ٭اور جو لوگ اپنے اوپر بَدفالی کا دروازہ کھول لیتے ہیں اُنہیں ہرچیز منحُوس نَظَر آنے لگتی ہے، کسی کام کے لیے گھر سے نکلے اور کالیبلّینے راسْتہ کاٹ لیا تویہ ذِہن بنالیتے ہیں کہ اب ہمارا کام نہیں ہوگا اور واپس گھر آگئے ،ایک شَخْص صُبْح سویر ے اپنی دُکان کھولنے جاتاہے راسْتہ میں کوئی حادِثَہ پیش آیا تو سمجھ لیتاہے کہ آج کا دِن میرے لیے منحُوس ہے لہٰذا آج مجھے نُقصان ہوگا یوں ان کا نظامِ زِنْدَگی دَرْہَم بَرہَم ہوکر رہ جاتا ہے۔(بدشُگُونی ص۱۸۔۲۴ ملخصا)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بد شُگُونی کےان نقصانات کو ذہن میں رکھیے ، اور جب بھی بد شُگُونی میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو یہ نقصانات ذہن میں لائیے اور کچھ یوں ذہن بنانے کی کوشش کیجئے کہ بد شُگُونی میں پڑنا گناہ کا کام ہے اوریہ   میرےلیے دنیا وآخرت میں باعثِ نُقصان ہے۔جب ہمارا یہ ذہن بن جائے گا تو اِنْ شَآءَ اللہاس آفت سے جان چھوٹ جائے گی ۔ بد شُگُونی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کے اسباب پر غور کیاجاۓ اور اس کے علاج کیلئے بھی کوشش کی جائے۔آئیے! بد شُگُونی کے چند اسباب