Book Name:Shan e Usman e Ghani

صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا قبرستان تھا،بلکہ سب سے دُور الگ تھلگ اسی مَقام   ’’حَشِّ کَوْکَب ‘‘ میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تدفین کی گئی جس کے بارے میں کچھ عرصہ پہلے آپ نے اِرْشاد فرمایا تھا، نِیز  یہ وہ مَقام تھا جہاں کسی کی تدفین کے مُتَعَلِّق کو ئی سو چ بھی نہیں سکتا تھا، کیو نکہ اُس وَقْت تک وہا ں کوئی قَبْر ہی نہ تھی ۔(ریاض النضرۃ،ج ۳، ص۴۱ ملخصاً ، کراماتِ صحابہ ص۹۶، ازالۃ الخفاء ، مقصد دوم،  ج۴، ص۳۱۵،ملخصاً)

علمِ غیب اور اَوْلِیاء ُاللہ :

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم اپنے اَوْلیاء کو اِن باتوں کا علم عطافرمادیتاہے کہ وہ کب اورکہاں وفات پائیں گے اورکس جگہ ان کی قبر بنے گی؟ اورکسی کام کے اَنْجام اورمُسْتَقْبِل کےحالات کوجان لینا علمِ غیب کہلاتاہے۔ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُناعُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے   جیسا اِرْشاد فرمایا ویسا ہی ہوا۔ اب ذرا سوچئے! جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ایک صحابی،اللہ کریم کی عطا سے غیب کی خبریں اِرْشاد فرمارہے ہیں تو اللہ کریم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوکس قدر علمِ غیب سے نوازا ہوگا؟ چُنانچہ پارہ 30 سُوْرَۃُ التَّکْوِیْر آیت نمبر 24میں اِرْشادِ باری تَعَالیٰہے۔ 8ÞU"òϤ6 (پ:۳۰،التکویر:۲۴)  تَرْجَمَۂ کنز العرفان :اور یہ نبی غیب بتانے پر ہرگز بخیل نہیں ۔

اِس آیتِ مُبارَکہ  سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم کےمحبوب، دا نائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کو علمِ غیب بتاتے ہیں اور ظاہر ہے بتائے گا وُہی جو خُودبھی جانتا ہو۔(خوفناک جادوگر،ص۱۳) حضرت امام علّامہ احمد بن محمد خطیب قَسطَلانی شافعی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: سَیِّدِ عالَم ، نُورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ