Book Name:Shan e Usman e Ghani
پڑھنا بغیرمِسواک کی سَتّر (70)رَکْعَتوں سے اَفضل ہے۔(الترغیب والترہیب،۱ / ۱۰۲، حدیث: ۱۸)(2)ارشاد فرمایا:مِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس میں مُنہ کی صَفائی اور رَبّ کریم کی رِضا کا سبب ہے۔(مسندِ احمد،۲ / ۴۳۸،حدیث:۵۸۶۹) ٭حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ مِسْواک میں دس (10) خُوبیاں ہیں:مُنہ صاف کرتی،مَسُوڑھے کو مَضْبُوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی ، بلغم دُور کرتی ہے ، مُنْہ کی بدبو ختم کرتی ، سُنَّت کے مُوافِق ہے ،فرشتے خُوش ہوتے ہیں، رَبّ راضی ہوتا ہے،نیکی بڑھاتی اورمعدہ دُرُست کرتی ہے۔(جمع الجوامع،۵ / ۲۴۹،حدیث:۱۴۸۶۷)
٭سَیِّدنا امام شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:چار چیزیں عقل بڑھاتی ہیں:فضول باتوں سے پرہیز،مِسواک کا استِعمال،صُلَحا یعنی نیک لوگوں کی صحبت اور اپنے علم پر عمل کرنا۔(اِحیاء الْعُلوم، ۳ / ۲۷)٭دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 288 پر صدرُ الشَّریعہ ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مُفْتی محمد امجد علی اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں،مَشائخِ کِرا م فرماتے ہیں:جو شخص مِسْواک کا عادی ہو مرتے وَقت اُسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا اور جو اَفیون کھاتا ہومرتے وَقت اسے کلمہ نصیب نہ ہوگا۔٭مِسْوا ک پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہو۔٭مِسْواک کی موٹائی چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو۔٭مِسْواک ایک بالِشْتْ سے زِیادہ لمبی نہ ہو ورنہ اُس پر شیطان بیٹھتا ہے۔٭اِس کے رَیشے نرم ہوں کہ سَخْت رَیشے دانتوں اور مَسُوڑھوں کے دَرْمیان خَلا (Gap) کا باعث بنتے ہیں۔٭مِسْواک تازہ ہوتوخُوب(یعنی بہتر) ورنہ کچھ دیر پانی کے گلاس میں بِھگَو کر نرم کرلیجئے۔٭ مُناسِب ہے کہ اِس کے رَیشے روزانہ کاٹتے رہئے کہ رَیشے اُس وَقْت تک کار آمد رہتے ہیں جب تک ان میں تَلخی باقی رہے۔٭دانتوں کی چَوڑائی میں مِسواک کیجئے۔٭جب بھی مِسْواک کرنی ہو