Book Name:Shan e Usman e Ghani

بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! معلوم ہوا کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پراللہ کریم کےفضل وکرم اوراس کی عطا سے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے تمام حالات ظاہر و آشکار تھے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَبے کسوں کے مددگاربھی ہیں جبھی توفرمایا:’’اِنْ شِئْتَ نَصَرْتُ عَلَیْھِمْ یعنی اگر تمہا ری خو اہِش ہو تو ان لوگوں کے مُقابلے میں تمہا ری اِمداد کروں؟۔‘‘

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اپنے مَدفن کی خبر دے دی۔۔۔!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! جس طرح اللہ کریم اپنی عطا سے اپنے محبوب بندوں کو لوگوں کی اِمداد کرنے پر قُدرت عَطا فرماتا ہے،اسی طرح وہی ربِّ کریم ان نیک ہستیوں میں سے جسے چاہتا ہے عِلْمِ غیب بھی عطافرماتا ہے۔منقول ہے کہ حضر تِ سَیِّدُ نا امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مر تبہ مدینۂ منورہ  زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا کے قبرستان’’جَنَّتُ الْبَقِیْع‘‘کے اُس حصے میں تشریف لے گئے جو”حَشِّ کَوْکَب“(ایک انصاری شَخْص کے باغ والی جگہ)کہلاتا تھا، آپ نے وہا ں ایک جگہ پر کھڑے ہو کر فرمایا: عنقریب یہا ں ایک مَردِ صالح کو دَفْن کیاجائے گا۔‘‘چُنانچہ آپ کے اس فرمان کے تھوڑے ہی عرصے بعدآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی شہادت ہو گئی اور باغیو ں نے جنازۂ مُبارَکہ کے ساتھ اس قَدَر اُودَھم بازی کی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نہ تو روضۂ مُنوَّرہ کے قریب دفن کِیا جا سکا اور نہ ہی جَنَّتُ الْبَقِیْع کے اُس حصّے میں مَدفُون کئے جاسکے جو اکابر یعنی بڑے بڑے