Book Name:Shan e Usman e Ghani

گرفتار تھیں ۔افسوس! انہیں گناہ کو گناہ سمجھنے کا بھی احساس نہ تھا ۔ انہیں دنیاوی آسائشیں میسر ہونے کے باوجود قلبی سکون نصیب نہ تھا ۔وہ عجیب بے چینی اور گھٹن کا شکار رہتی تھیں ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  انہیں سُکونِ قلب  اس طرح ملا کہ چند اسلامی بہنوں کی دعوت پر انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت ملی ۔وہاں بیان سُنا ، اپنے ربِِّ قدیر عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کیا اور دعامانگی اور رو رو کر اپنے گناہوں سے توبہ کی تو انہیں ایسا محسوس ہوا گویا ان کے دل سے کوئی بوجھ اُتر گیاہے اوراسے قرار نصیب ہو گیا ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  اسی اجتماع میں شرکت کی برکت سے وہ  نہ صرف مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوئیں بلکہ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہوکر عطّاریہ بھی بن گئیں۔(میں نے مدنی برقع کیوں پہنا؟،ص۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرت عُثمانِ غنی کا مُسلمانوں کے لیے پانی خرید نا :

مَنْقول ہےکہ جب مُہاجر ین،  مکۂ مُعَظَّمہ زَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًاسے ہجر ت فرما کرمدینہ ٔمُنوَّرہ زَادَ ہَا اللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًاآئے تو یہاں کا نمکین پانی انہیں راس نہ آیا۔بنی غفّارسے تَعَلُّق رکھنے والے ایک شَخْص کی مِلک میں پانی کا ایک میٹھا چشمہ تھا جسے’’رُوْمہ ‘‘کہاجاتا تھا۔وہ اس کی ایک مَشک ایک" مُد" کے عِوَض بیچتے تھے۔رحمتِ عالم،نُورِ مجسّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن سے فرمایا : یہ چشمہ میرے ہاتھ ایک چشمۂ بِہِشْت(جنّتی چشمے)کےعِوَض بیچ دو۔اُنہوں نے عَرْض کی:’’یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرا اور  میرے بچوں کا گُزر بَسر اسی پر ہے، مجھ میں ایسا کرنے کی اِسْتِطاعت نہیں۔‘‘جب یہ خبر حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تک پہنچی تو آپ نے وہ چشمہ مالِک سے پینتیس ہزار(35000) دِرْہَم میں خریدلیا ،