Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
اَولاد سے اپنے احسانات اور پرورش کا بدلہ نہیں مانگتا،باپ اَولاد کو اچّھا انسان بناتا ہے،باپاولاد کے حق میں بخیل نہیں ہوتا،باپاولاد کو ہر طرح کی آسائش مہیا کرتا ہے،باپ اولاد کی تعلیم کا خرچہ برداشت کرتا ہے،باپ اولاد کو مایوسی کے دلدل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے،باپ اولاد کے حق میں ہمیشہ اچھا ہی سوچتا ہے،باپ اپنی اولاد کی اولاد کو بھی ویسا ہی پیار دیتا ہے جیسا وہ اپنی اولاد کودیتا ہے،باپ وقتا فوقتاً اپنی اولاد کو مفید مشوروں سے نوازتا ہے،باپاولاد کو اپنی زندگی کے تجربات سے آگاہ کرتا ہے، باپاولاد کو موجودہ اور آئندہ آنے والے خطرات و فتنوں سے باخبر کرتا ہے،باپاولاد کو کامیاب زندگی گزارنے کے اُصول سکھاتا ہے، باپاولاد کو اپنے پرائے کا فرق بتاتا ہے،باپاولاد کو خوش دیکھ کر خوش ہوتا اور اولاد کو دُکھ تکلیف میں مُبْتَلا دیکھ کر بے قرار ہوجاتا ہے،باپاولاد کی جلی کٹی باتیں سُن کر بھی خاموش رہتا ہے،باپ اولاد کی تعلیم کا خرچہ برداشت کرتا ہے،باپ اولاد کے چہرے سے ہی ان کی حاجات و پریشانیاں بھانپ لیتا ہے،باپ مشکلات میں اَولاد کی ہمت بندھاتا ہے،باپ معذور اَولاد کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتا،باپ نافرمان اَولاد کے لئے بھی اپنی محبتوں کے دروازے کھلے رکھتا ہے،باپ نہ ہو تو گھر ویران ہوجاتاہے اور باپسے حُسنِ سُلوک کرنے کا حکم قرآنِ کریم و احادیثِ کریمہ میں بَیان ہوا ہے،چنانچہ
پارہ15سُورۂ بَنی اِسرائیل کی آیت نمبر23اور24 میں اللہ پاک اِرْشاد فرماتا ہے:
وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳)
ترجمۂ کنزُ الایمان:اور تمہارے ربّ نے حکم فرمایا کہ اُس کے سِوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلُوک کرو اگر تیرے سامنے اُن میں ایک یا دونوں بُڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن سےہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور اُنھیں نہ جِھڑکنا