Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
میں مشغول رہا حتّٰی کہ اس کا باپ دنیا سے رُخصت ہوگیا،اللہ پاک کو اس لائق بیٹے کا اپنے والد کی خدمت کرنے کا عمل اس قدر پسند آیا کہ اس نے اس وفا شعار بیٹے سے راضی ہوکر دنیا میں ہی اپنی نعمتوں کی برسات فرمادی۔اللہکریم ہر مسلمان کو اپنے والد کا مطیع وفرمانبردار بنائے اور ان کی خدمت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یاد رکھئے!باپ کے اپنی اولاد پر اس قدر احسانات ہوتے ہیں کہ اگر اولاد کو ایک تو کیا کئی زندگیاں بھی مل جائیں تب بھی وہ اپنے باپ کے احسانات کا بدلہ نہ چکاسکے۔”باپ “قُدرت کا اَنمول تحفہ ہے، باپ خاندان میں اَولاد کی پہچان کا ذریعہ ہے،باپ کوراضی رکھنا اولاد پر لازم ہے،باپ کے حُقوق سےآزاد ہونا ناممکن ہے،باپ صبح سویرے کام کاج کے لئے گھر سے نکل پڑتا اورسارا دن محنت مزدوری کرکے اولاد کا پیٹ بھرتا ہے ،باپاَولاد کی ترقّی کے لئے ہمیشہ کُڑھتا رہتا ہے،باپ اپنی اَولاد سے کبھی حسد نہیں کرتا،باپ اپنے احسانات کا کبھی بدلہ نہیں مانگتا،باپ بیمار اَولاد کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا،باپ بیمار اَولاد کی خاطر سخت سردیوں میں بھی ساری ساری رات جاگ کر گزارتا ہے،باپ بیمار اولاد کی خاطر مہنگے ہسپتالوں کے چکر لگاتا اور مہنگی دوائیں بھی خریدلیتا ہے،باپ اَولاد کے مستقبل کو سَنوارنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں اَولاد کے لئے وَقْف کردیتا ہے ،باپ اَولاد کے لئے سایہ دار درخت کی طرح ہوتا ہے،باپ خود گرمی برداشت کرکے اَولاد کو آرام و سُکون پہنچاتا ہے،باپ اَولاد کو چھاؤں میں بٹھا کر خود کڑکتی دُھوپ سہہ لیتاہے،باپ اَولاد کے ناز نخرے اُٹھاتا ہے،باپ قَرْض لے کر بھی اَولاد کی خواہشات کو پُورا کرتا ہے،باپ اپنے بچوں کی امی کی وَفات کے بعد اَولاد کو ان کی ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتا،باپ اَولاد کی پیدائش سے پہلے، پیدائش کے دَوران اور بعد کے اَخراجات کو برداشت کرتا ہے،باپ