Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
امیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے والدِ ماجد حاجی عبدالرَّحمٰن قادِری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نیک سیرت ،تقوی و طہارت اورشریعت وسنّت کے پیکر تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عادت تھی کہ اکثر نگاہیں نیچی رکھ کر چَلا کرتے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دل میں دُنیاوی مال ودولت جمع کرنے کی لالچ بالکل نہ تھی۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مساجد سے مَحَبَّت اور ان کی خوب خدمت کیا کرتے۔1979 ھ میں جب شَیخِ طریقت،امیرِاَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ’’کولمبو( سری لنکا )‘‘تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگوں کوآپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے والد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے بَہُت متأثر پایاکیونکہ اُنہوں نے وہاں کی عالیشان حَنَفی میمن مسجد کے انتظامات سنبھالے تھے اور اس مسجد کی کافی خدمت بھی کی تھی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں بیعت تھے اور قصیدۂ غوثیہ کا وردفرماتے تھے۔کولمبو میں قیام کے دوران امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے خالو نے دورانِ گفتگو آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو بتایا کہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب کبھی چار پائی پر بیٹھ کر آپ کے والد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ قصیدۂ غوثیہ پڑھتے تو ان کی چار پائی زمین سے بلند ہو جاتی تھی۔
امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ عالَمِ شِیْر خوارگی(یعنی دُودھ پینے کی عمر)میں ہی تھے کہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے والد ِ محترم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ۱۳۷۰ھ میں سفرِ حج پر روانہ ہوئے ۔ایامِ حج میں منٰی میں سخت لُو چلنے کی وجہ سےکئی حجاجِ کرام فوت ہوگئے تھے،ابُو عطار حاجی عبدالرَّحمٰن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی مختصر علالت (بیمار رہنے)کے بعد 14ذوالْحِجَّۃ الحرام۱۳۷۰ ھ کواس دنیا سے رخصت ہوگئے۔(تعارفِ امیر اہلسنت، ص۱۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بَیان کا خلاصہ