Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی بیشی وتبدیلی کی جا سکتی ہے۔
نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز کہ اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن اور سمجھ کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!عموماً ہمارے معاشرےمیں”ماں(Mother)“ کی تو بہت قدر کی جاتی ہے،ماں کی شان و عظمت اوراس کے حقوق کو تو عظیمُ الشّان طریقے سے بیان کیا جاتا ہے مگر ”باپ (Father)“کی شان،باپ کے مقام و مرتبے اوراس کے حقوق پر خصوصیت کے ساتھ بہت ہی کم کلام ہوتا ہے،حالانکہ اسلام نے باپ جیسی محترم ہستی کے بھی بہت سے حقوق بیان فرمائے ہیں اورہمیں باپ جیسی مہربان ذات کے ساتھ بھی حُسنِ سُلوک بجالانے کا واضح حکم ارشاد فرمایا ہے۔لہٰذا جس طرح ہم اپنی ماں کی خدمت کرتی ہیں،اس کے حقوق کی رعایت کرتی ہیں اور اس کے ساتھ حُسنِ سُلوک بجالاتی ہیں اسی طرح ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے والد کی بھی قدر کریں،ان کے حقوق بجالائیں،ان کا ادب کریں اور ان کی خدمت کرتے رہنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ باپ کی خدمت کرنا بہت ہی بڑی سعادت مندی کی بات اور رضائے الٰہی کے حُصول کا ذریعہ ہے۔باپ کی خدمت کرنے کے بدلے