Walid K Sath Husn e Sulook

Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook

ایک شخص کو ایسا ہی موتی تلاش کرنے اور خریدنے بھیجاتو وہ اس لڑکے کے پاس ملا،لہٰذااس نے وہ موتی سونے سے لدے ہوئے30خچروں کے عوض بیچ دیا۔جب بادشاہ نے موتی دیکھا توکہا:اس کا فائدہ اسی صورت میں ہے کہ اس کی مثل ایک اوربھی ہو۔لہٰذابادشاہ نے خدام سے کہا:اس کی مثل ایک اورتلاش کرو اگرچہ قیمت دگنی دینی پڑے۔چنانچہ وہ اسی لڑکے کے پاس آئے اور کہا: جوموتی ہم نے تم سے خریداتھا اس کی مثل اوربھی ہوتو ہمیں دے دو ہم تمہیں دگنی رقم دیں گے۔لڑکے نے پوچھا:کیا تم واقعی اتنا دوگے؟انہوں نے کہا:”ہاں۔“چنانچہ لڑکے نے دوسراموتی دگنی قیمت میں (یعنی سونے سے لدے ہوئے60خچروں کے عوض)فروخت کردیا۔(اللہ والوں کی باتیں،۴/۱۴)

بڑے بھائی بہن کا میں کہا مانا کروں ہردم                 کروں ماں باپ کی دِن رات خدمت  یارسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۳۳۱)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!قربان جائیے!اُس سعادت مند اور عقلمند بیٹے کی سمجھداری پر!بلا شبہ اگر وہ چاہتا تو اپنے دیگر نالائق بھائیوں کی طرح اپنے حصے کا مال لے کروالدِمحترم کی شفقتوں،ان کی خدمت کے بدلے ملنے والے بہت بڑے ثواب سے اپنے آپ کو محروم کرلیتا مگر وہ ایک خوددار،وفادار،غیرت مند اور سمجھدار بیٹا تھا،جسے فانی دنیوی مال و دولت سے کوئی سَروکار نہ تھا، وہ باپ کے مقام و مرتبے اور اس کےحُقوق  سے پوری طرح آگاہ تھا،باپ کے احسانات کو وہ بھلا نہیں پایاتھا، اسے پتا تھا کہ باپ  کی خدمت کرنے سے اللہ پاک و رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رضا حاصل ہوتی ہے،ہاں! ہاں!یہی وہ معزز شخصیت ہے جس کی خدمت اولاد کو جنت کا حقدار بنادیتی ہے۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ دولت تو آنے جانے والی چیز بلکہ ہاتھوں کا میل ہے،مال جاتا ہے تو جائے مگر باپ کا دامن ہاتھوں سے ہرگز نہ چھوٹنے پائے،لہٰذا اس باکمال  و وفادار بیٹے نے فانی مال و دولت کو ٹھکرا کراپنے بیماروالد کا سہارا بننے کو ترجیح دی اور آخری دم تک ان کی دیکھ بھال کرنے