Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!تفسیرِصراط الجنان میں ہے کہ اس آیت سےاللّٰہپاک کی رحمت کی جھلک بھی نظر آتی ہے کہ اپنی بارگاہ کے باغی اور سرکش کے ساتھ کس طرح اس نے نرمی فرمائی اور جب اپنے نافرمان بندے کی ساتھ اس کی نرمی کایہ حال ہے تو اطاعت گزار اور فرمانبردار بندے کے ساتھ اس کی نرمی کیسی ہو گی۔ حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت کی گئی توآپ رونے لگے اور عرض کی : (اے اللّٰہ کریم) یہ تیری اس بندے کے ساتھ نرمی ہے جو کہتا ہے کہ میں معبود ہوں تو اس بندے کے ساتھ تیری نرمی کا کیا حال ہو گا جو کہتاہے کہ صرف تو ہی معبود ہے اور یہ تیری اس بندے کے ساتھ نرمی ہے جو کہتا ہے: میں تم لوگوں کا سب سے اعلیٰ رب ہوں تو اس بندے کے ساتھ تیری نرمی کا کیا عالَم ہو گا جو کہتا ہے : میرا وہ رب پاک ہے جو سب سےبلند ہے۔(صراط الجنان،۲/۲۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

نرمی کے فضائل:

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!ہمیں چاہیے کہ جب کسی کو نیکی کی دعوت  دینے کا موقع ملے تو  شفقت ومحبت  اور نرمی کے ساتھ دعوت پیش کریں کیونکہ  اس انداز سے نیکی کی دعوت دینے کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہماری بات میں اثر پیدا ہو گا اور  ہم جسے نصیحت کر ر ہی ہیں وہ ہماری بات توجہ سے سن کر عمل کی کوشش بھی کرے گی۔قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے نبیِ  کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دل کی نرمی کو اپنی رحمت قرار دیا ہے چنانچہپارہ 4 سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر  159میںاللہپاک ارشاد فرماتا ہے: