Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

ہوتاہےوہ ہر وقت غصے میں بھرا رہتا ہے، بات بات پردوسروں کو جھڑکتا ہے،غلطی کرنے والے کو سب کےسامنےذلیل ورسوا کرتا ہے۔اب چاہے وہ  کتنا ہی  بڑا عبادت گزارہو، تہجد گزار ہو، پورے سال کےروزے رکھنے والا ہو، ساری رات  قیام کرنے والاہولیکن اگر اس کےمزاج(Humor)  میں  سختی ہوگی اوروہ بلاوجہ مسلمانوں کی دل آزاری کرتاہوگاتو یہ عمل بروزِقیامت اس کی پکڑ کاسبب بن سکتا ہے۔یادرکھئے!غصےمیں آکر کسی مسلمان کی دل آزاری کرنا،سب کےسامنےکسی کوذلیل ورسواکرنا حرام اورجہنم میں لےجانےوالاکام ہے۔فی زمانہ ہمارےمعاشرےمیں غصےکی حالت یامذاق مسخری کرتے  وقت  کسی کا مذاق اڑانا ،سب کے سامنے شرمندہ کرنا،اس پر تنقید کے تیر برسانا اور اس کی  باتوں پر قہقہہ لگانا بالکل معیوب (Defective) نہیں سمجھا جاتا۔ جس کامذاق اُڑایا جاتاہے بسا اوقات وہ  بھی  مذاق اُڑانے والوں کےساتھ قہقہہ مارکرہنس رہاہوتاہے۔ایسےمیں شیطان یوں مطمئن کردیتاہےکہ اس ہنسی مذاق سے یہ بھی خوش ہورہا ہےحالانکہ وہ بیچارہ خوش نہیں بلکہ ہوسکتاہےاپنی جھینپ مٹانے کیلئے ہنستا ہواوراندرہی  اندراس کےدل کےٹکڑے ہوتےہوں ۔لہٰذاہمیں  ہر اس کام سےبچنا چاہیےجس سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہوتی ہےاوراگر کوئی ہمارے لئےبھی  سخت الفاظ استعمال کرےتوفوراً غصےمیں آگ بگولاہونےکےبجائےنرمی اختیارکرتےہوئےاس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے آیئے!اس بارے  میں ایک حکایت سنئے،چُنانچِہ

میٹھے بول کی میٹھی حکایت

خُراسان کے ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو خواب میں حکم ہوا:تا تا ری قوم میں اسلام کی دعوت پیش کرو !اُس وَقت ہلا کو کابیٹا تگودار بَر سرِ اِقتِدار تھا۔وہ بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سفر کر کے تگودار کے پاس