Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

(3)کم کھانے کی عادت بنائیے!

نرمی پیدا کرنے کیلئے بھوک سے کم کھانے کی عادت بنانا بھی بے حد مفید ہے  جبکہ پیٹ بھر کر کھانے سے جہاں عبادت میں سُستی اور صحت خراب ہوتی ہے وہیں اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا دل کی سختی کا سبب بھی بنتا ہے ۔حضرت سیِّدُناعبداللہ بن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما بیان کرتے ہیں کہ  نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:مَنْ شَبِعَ وَنَامَ قَسٰی قَلْبُہٗ یعنی جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور سوجائے تو اس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔پھر ارشادفرمایا:لِکُلِّ شَیْءٍ زَکَاةٌ وَزَکَاةُ الْبَدَنِ الْجُوْعیعنی ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰۃ بھوکا رہنا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب الصيام،باب فی الصوم زکاة الجسد،۲/ ۳۴۷،حديث:۱۷۴۵بتغیر)

(4)اچھی صحبت اختیار کرنا:

نرمی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ  بُرے لوگو ں کی  صُحبت سے دُوررہیےاورنیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کیجئے ۔ مُفْتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ”جیسے لوہا(Iron)  نرم ہوکر اَوزار اورسونا(Gold)  نرم ہوکر زیور اورمٹی نرم ہوکر کھیت یا باغ،آٹا نرم ہوکر روٹی وغیرہ بنتے ہیں ایسے ہی انسان دل کا نرم ہوکر ولی،صُوفی،عارف وغیرہ بنتا ہے۔دل کی نرمی اللہ(پاک )کی بڑی نعمت ہے،یہ دل کی نرمی بُزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔“(مرآۃ المناجیح،۷/۲)

 (5)یتیم و مسکین کی خیر خواہی کیجیے:

نرمی پیدا کرنے کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کے یتیم(Orphan)  و مسکین کے ساتھ خیرخواہی کیجئے کہ حدیثِ پاک میں اس کی ترغیب موجودہے۔حضرت ابو درداءرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسےروایت ہے،ایک شخص نے