Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!سناآپ نے!ہمارے بزرگانِ دین کس طرح  نرم دلی کا مظاہرہ فرماتے کہ سامنے والے کے کڑوے انداز اور تیکھے جملے سن کر بھی کبھی غصے میں نہ آتے بلکہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے  حسنِ اخلاق کا مظاہرہ فرماتے یہی وجہ تھی کہ ان کی باتیں سامنے والے کے دل میں گھر کر جاتی تھیں ۔یادرکھئے! میٹھی زبان میں خرچ کچھ نہیں ہوتا ہے مگر اس سے نفع  بہت ہوجاتا ہے، جبکہ تیکھی زبان استعمال کرنے میں سراسر نقصان ہی نقصان ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ مزاج کے خلاف بات سننے پر غصہ آہی جاتاہے مگر ایسے میں جوش سے کام لینے کے بجائے ہوش(Sense)   سے کام لیتے ہوئے صبروتحمل  کا دامن چھوڑنے سے کوئی فائدہ حاصل  نہیں ہوتا۔   آیئے !اس بارےمیں شیخِ طریقت ،امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک واقعہ سنئےاوراس سےحاصل ہونےوالےمدنی پھولوں کواپنےدل کے گلدستے میں سجالیجئے ،چنانچہ   

کمالِ ضبط کا مظاہرہ:

یہ ان دنوں کی بات ہےجب دعوتِ اسلامی کا ہفتہ وار سنتوں بھرااجتماع دعوتِ اسلامی کے اوّلین مدنی مرکزگلزارِ حبيب مسجد گلستانِ شفیع اوکاڑوی(سولجر بازار) باب المدینہ کراچی میں ہوتا تھا ۔ قبلہ اَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اجتماع میں شرکت کے لئے اسلامی بھائیوں کے ساتھ جب سنيما گھر کے قريب سے گزرے توایک نوجوان جوفلم کا ٹکٹ لينےکی غرض سے قِطار(Line)  میں کھڑا تھا اس نے (مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ) بلند آواز سے اَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو مخاطب کر کے کہا:مولانا بڑی اچھی فلم لگی ہے آکر دیکھ لو۔ اس سے پہلے کہ آپ کےہمرا ہ اسلامی بھائی جذبات میں آکر کچھ کرتے اَمیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بلند آواز سے سلام کیا اورقریب پہنچ کر بڑی ہی نرمی کے ساتھ انفرادی کوشش کرتے