Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

دعوت دیں تواللہ پاک نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کرنے کا حکم ارشاد فرمایا چنانچہ

 پارہ 16سورہ طہ کی آیت نمبر 44 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّهٗ یَتَذَكَّرُ اَوْ یَخْشٰى(۴۴) (پ۱۶،طہ:۴۴)

ترجمۂ کنز الایمان:تو اس سے نرم بات کہنااس امید پر کہ وہ دھیان کرے یا کچھ ڈرے۔

   بیان کردہ آیت ِمبارکہ کے تحت تفسیر خازن میں ہے :یعنی جب تم فرعون کے پاس جاؤ تو اسے نرمی کے ساتھ نصیحت فرمانا۔ بعض مفسرین کے نزدیک فرعون کے ساتھ نرمی کا حکم اس لئے تھا کہ اس نے بچپن میں حضرت موسیٰعَلَیْہِ السَّلَام کی خدمت کی تھی اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ نرمی سے مراد یہ ہے کہ آپ اس سےوعدہ کریں کہ اگر وہ ایمان قبول کرے گا تو تمام عمر جوان رہے گا کبھی بڑھاپا نہ آئے گا ، مرتے دم تک اس کی سلطنت باقی رہے گی ، کھانے پینے اور نکاح کی لذتیں تادمِ مرگ باقی رہیں گی ا ور مرنے کے بعد جنت میں داخلہ نصیب ہو گا۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرعون سے یہ وعدے کئے تو اسے یہ بات بہت پسند آئی لیکن وہ کسی کام پر ہامان سے مشورہ لئے بغیر فیصلہ نہیں کرتا تھا اور اس وقت ہامان موجود نہ تھا (اس لئے ا س نے کوئی فیصلہ نہ کیا) جب وہ آیا تو فرعون نے اسے یہ خبر دی اور کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی ہدایت پر ایمان قبول کر لوں۔ یہ سن کر ہامان کہنے لگا: میں تو تجھے عقلمند اور دانا سمجھتا تھا (لیکن یہ کیا ) تو رب ہےاور بندہ بننا چاہتا ہے،تو معبود ہے اور عابد بننے کی خواہش کرتا ہے؟فرعون نے کہا:تو نے ٹھیک کہا (یوں وہ ایمان قبول کرنے سے محروم رہا)۔( تفسیرخازن، ۳/۲۵۴ ،طہ، تحت الآیۃ: ۴۴)

رحمت ِالٰہی کی جھلک: