Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو معلوم تھا کہ لوگ میری سختی سے خوفزدہ رہتے ہیں اس لیے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نےاپنے اس مزاج کو کافی حدتک بدلنے کی کوشش فرمائی ۔ چنانچہ جیسےہی منصبِ خلافت پرفائز ہوئے تو بارگاہِ الٰہی میں یوں دعا کی:’’ یَااللہ!میں سخت ہوں تو مجھے نرم فرمادے۔“ آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور آپ کی ذاتِ گرامی شفقت ونرمی ومہربانی سےمعمور ہوگئی یہ تمام باتیں آپ کی خاص صفات بن گئیں۔عہدِرسالت وعہدِصدیقی میں لوگ صرف آپ کی سختی کوجانتے تھےلیکن آپ کےعہد میں لوگوں کےنزدیک آپ جیسی رحم دل  شخصیت کوئی نہ تھی ، ہر طرف آپ کی شفقت ومحبت ہی کے چرچے تھے۔(فیضان فاروق اعظم ،۲/۴۷ ملتقطا)

نرمی اور ہمارا معاشرہ

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!سنا آپ نے!حضرت سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کس طرح اپنے سخت مزاج کوتبدیل کیا جس کےسبب آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کےدرمیان رحم دل ، شفقت  کرنے والے اور محبت کرنے والے مشہو ر ہو گئے جبکہ آج اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو  ہمارے معاشرے میں نرمی کی جگہ بے جا سختی نے لے لی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں  کی ایک تعداد سے خیر خواہی،رحم دلیاور حُسنِ سلوک کا جذبہ بھی دم توڑ رہا ہے۔ ہمارے مزاج  اس بجھتی ہوئی چنگاری کی مانند ہوچکےہیں جسےہواکاہلکاساجھونکادوبارہ آگ میں تبدیل کردیتاہے۔بات بات پرجھگڑنا،چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر آگ بگولہ ہوجانا اور لڑنے مرنے کو تیار ہوجانا،یہ سب ہمارے معاشرے میں عام ہوتا جا رہاہے جس کا بنیادی سبب نرمی کا ختم ہو جانا ہے۔یادرکھئے!نرمی ایک بہت ہی پیاری  صفت ہے جو انسان کورحم پر  اُبھارتی،ظلم سے روکتی، تَکَبُّر سے بچاتی اور عاجزی  پر اُکساتی ہے۔زندگی کاویران کھنڈرنرمی کےسبب عالیشان محل میں تبدیل ہوسکتا