Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

اپنے   اندر نرمی پیدا کرنے کیلئےخود کو  اس بات کا عادی بنالیجئے کہ جب بھی کسی سے  جانے انجانے میں کوئی تکلیف پہنچیں تو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے بجائے غصے کو قابومیں رکھتے ہوئے  معاف کر دیجئے ۔اور یہ  اُصول ذہن میں رکھئے کہ اگر نجاست کسی چیز پر لگ جائے تو اسے پانی سے پاک کیا جاتاہے نجاست سے نہیں ،اگر ہم اس گندگی کو گندگی سے پاک کرنے کی کوشش کریں   گی  تووہ پاک ہونے  کے بجائے  مزید ناپاک ہوجائے گی ۔ اسی طرح  کوئی  ہمارے ساتھ  نادانی  (Unknowingly) میں شدّت بھرا سُلوک کرے اورجواب میں  ہم  بھی اس کے ساتھ  ویسا ہی رویہ اختیار کریں یا اس سے بڑھ کر بُری طرح پیش آئیں تو بات ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جائے گی اور دشمنی اور لڑائی جھگڑے تک نوبت پہنچ جائے گی جبکہ اگر اُس کے ساتھ نرمی و مَحَبَّت بھرا سُلوک کیا جائے اور  اس کی غلطی کو نظر انداز کرتے ہوئے درگزر سے کام لیا جائے تواِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ!اِس کے مُثبَت نتائج دیکھ کر کلیجہ ضَرورٹھنڈ ا ہوگا۔ قرآنِ کریم میں  پارہ 24 سورۃ حٰمۤ اَلسَّجْدَہ کی آیت نمبر 34  میں اللہ پاک نےہمیں اسی بات کاحکم ارشادفرمایا  ہے :

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(۳۴) (پ۲۴،حم السجدہ:۳۴)

ترجمہ کنز الایمان:اےسننےوالےبُرائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اُس میں دُشمنی تھی ایسا ہو جائےگا جیساکہ گہرا دوست۔

تفسیر صراط الجنان میں اس  آیتِ مبارکہ کے تحت یہ  لکھا ہے کہ تم بُرائی کو بھلائی کےساتھ دور کردو مثلاً غصے کو صبر سے ، لوگوں  کی جہالت کو حِلم سےاور بدسلوکی کو عَفْوْ و درگُزر سے کہ اگر تیرے ساتھ کوئی برائی کرے تواسے معاف کر دے، تو اس خصلت  کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دشمن دوستوں  کی طرح تجھ سے محبت کرنے لگیں  گے ۔ (صراط الجنان،۸/۶۳۹)