Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

بھی نہیں بتایا، ان کے پاس جاؤ اور وہاں گڑھا کھودو گے تو اپنامال پا لو گے، پھر اس نے پوچھا:کس چیز نے تمہیں یہاں پہنچایا حالانکہ میں تمہارے بارے میں اچھا گمان کرتا تھا؟ اس نے جواب دیا: ’’میری ایک غریب بہن تھی، میں نےاسےچھوڑدیا اوراس کےساتھ صلہ رحمی(رشتہ داروں کےساتھ حُسنِ سلوک)نہیں کرتا تھا،اس سبب سےاللہ پاک  نے مجھےیہ سزا دی اور مجھے اس مقام پر  پہنچا دیا۔(تنبیہ الغافلین، ص ۷۲ملخصا )

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ بیان کردہ حکایت  میں بہن سے قطع تعلقی کرنےاور صلہ رحمی نہ کرنےوالےکو سخت عذاب میں مبتلاکردیاگیاکیونکہ قطع تعلقی کرنےوالاجنت میں داخل نہیں ہوگاجیساکہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عالیشان ہے کہ قطع رحمی کرنے والاجنت میں داخل نہیں ہوگا۔( مسلم ، کتاب البروالصلۃ،باب صلۃ الرحم وتحریم قطیعتھا ،الحدیث:۶۵۲۰، ص۱۰۶۲)یادرکھئے!ایک مَضْبُوط و خُوشحال خاندان  کی بَقا کےلیےحُسنِ اخلاق اِنْتِہائی ضَروری ہے۔ اس  کابہترین   طریقہ یہ ہے کہ  والدین بچپن سے ہی  اپنی بچوں  کی پرورش میں  ذَرَّه  بھر کوتاہی نہ کریں  اور حسنِ اخلاق ، ملنساری اور آپس میں شفقت ومحبت کےحوالے سے ان  کی مدنی  تربیت کا ایسااہتمام کریں کہ ہرکوئی ان کے بچوں کے تعریف کرے  کہ کتنے بااخلاق بچے ہیں ہر ایک سے بڑھ کر سلام ومصافحہ کرتے ہیں،مسکرا کر بات کرتے ہیں ،ہرکام کیلئے خوشی خوشی تیار رہتے ہیں۔یادرکھئے! بچے اپنے والدین  کی تربیت اور نقشِ قدم پر چلتے ہیں  اگر والدین اپنے بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے ،ان کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش نہیں آتے،اپنے بہن بھائیوں کے گھر کئی کئی مہینے تک  نہیں جاتے تو ان کے بچے بھی آپس میں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ   اتفاق اتحا د  سے نہیں رہتے۔ لہٰذا والدین کو چاہئےکہ اپنےبہن بھائیوں اوررشتہ داروں سے حسن سلوک سے پیش آئیں ،ان کی خوشی غمی میں