Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

بَیان سُننے کی نیّتیں

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن  کی آپس کی مَحَبَّت :

حضرتِ سیّدناابُوہُریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسےمروی ہےکہ رَسُوْلُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا:کسی مسلمان کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کے  ساتھ  تین(3) دن رات سے زیادہ قَطع تَعَلُّق کرے ۔ان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا، و ہ جنت کی طرف جانے  میں بھی سبقت کرےگا۔حضرت ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ حَضراتِ حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کےدَرْمِیان کوئی شَکَر رَنْجی (ناراضی )ہوگئی ہے۔میں امام حُسَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خِدمَت میں حاضِر ہُوا اور عَرْض کی: لوگ آپ کی  پیروی (Follow)کرتے ہیں اور آپ حَضرات ایک دوسرے سے ناراض ہیں اور   آپس میں قَطْع تَعلُّق یعنی بول چال بند کر رکھی ہے۔آپ ابھی امام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے