Book Name:Bahan Bhaiyon Ke Sath Husne Sulook

باوُجُودِ قدرت زیب وزینت کالباس پہننا تواضُع (یعنی عاجِزی)کے طور پرچھوڑ دےتواللہپاک اس کو کرامت کا حُلّہ پہنائےگا۔(ابوداوٗد ۴/۳۲۶ حدیث:۴۷۷۸)٭خَاتَمُ الْمُرْسَلین،رَحمَۃٌلّلْعٰلمینصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکامبارَک لباس اکثر سفید کپڑےکاہوتا۔ (کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس لِلشَّیْخ عبدالْحَقّ الدّھلَوی ص۳۶)٭لباس حلال کمائی سےہو اورجو لباس حرام کمائی سے حاصل ہوا ہو،اس میں فرض ونَفل کوئی نَماز قَبول نہیں ہوتی( اَیضاً ص۱ ۴) ٭ پہنتے وَقت سیدھی طرف سے شروع کیجئے(کہ سنت ہے)مَثَلاً جب کُرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخل کیجئےپھر اُلٹا ہاتھ اُلٹی آستین میں(اَیضاً۴۳)٭اِسی طرح پاجامہ پہننے میں پہلے سیدھے پائنچے میں سیدھا پاؤں داخِل کیجئےاور جب(کُرتایاپاجامہ)اُتارنےلگیں تو اس کےبرعکس(اُلٹ)کیجئےیعنی اُلٹی طرف سےشروع کیجئے٭ مرد مردانہ اور عورت زَنانہ ہی لباس پہنے۔چھوٹے بچّوں اور بچیوں میں بھی اِس بات کا لحاظ رکھئے ۔٭تکبُّر کے طور پر جو لباس ہو وہ ممنوع ہے۔ تکبُّر ہے یا نہیں اِس کی شَناخت یوں کرے کہ ان کپڑوں کے پہننے سے پہلے اپنی جو حالت پاتا تھا اگر پہننے کے بعد بھی وُہی حالت ہے تو معلوم ہوا کہ ان کپڑوں سے  تکبُّر پیدا نہیں ہوا۔ اگر وہ حالت اب باقی نہیں رہی تو تکبُّر آگیا۔ لہٰذا ایسے کپڑے سے بچے کہ  تکبُّر بَہت بُری صِفَت ہے۔(بہارِشریعت ج۳ص۴۰۹ ،رَدُّالْمُحتارج ۹ ص ۵۷۹)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد