Book Name:Wuzu K Tibbi Fawaid

قسم ایسی بھی ہے جس کے جراثیم پھیلتے ہیں،اِس کے لیے تازہ مسواک منہ میں ملیں اور اُس کا بننے والا لُعاب(یعنی تُھوک)بھی خُوب ملیں۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مَرض دور ہوجائے گا۔بعض لوگ شکایت کرتے ہیں کہ دانت پیلے پڑ گئے ہیں یا دانتوں سے سفیدی کا اَستر(Enamel)اُتر گیا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے مسواک کے نئے ریشے مفید ہیں،دانتوں کی زَردی(یعنی پیلا پن)ختم کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ مسواک تَعَفُّن(یعنی بدبو)کو دفع(یعنی دُور)اور منہ کے جراثیم کا خاتِمہ کرتی ہے،جس سے انسان بے شمار  اَمراض سے بچ سکتاہے ۔  (مسواک شریف کے فضائل،ص۸-۹)

کینسرسے  حفاظت

ایک سَروے کےمطابِق اگردنیا میں100مریض کینسرکے ہوں تو  اُن میں 5 فیصد مسلمان ہوں گے یعنی  مسلمانوں میں کینسر کےکم ہونے کی ایک وجہ  مسواک بھی ہے  کیونکہ منہ کےاندر جو جراثیم ٹُوتھ پیسٹ سےبچ جاتےہیں وہ مسواک  کےباریک  ریشوں کی مددسےمرجاتےہیں ،جس کی وجہ سے مسلمان منہ اور معدے کے کینسر سے  محفوظ رہتے ہیں ۔ 

مسواک سے گلے کے درد اور گردن کی سوجن کا طبّی علاج

ایک شخص کے گلے اور گردن میں درد تھا اور گردن میں سُوجَن بھی تھی۔گلے کے مَرَض کی وجہ سے اُس کی آواز بھی خراب تھی،گردَن کے دَرْد اورسُوجن کے باعِث اُس کا سَربھی چکرانے لگا تھا،جس سے اُس کا حافِظہ کمزور(Weak)ہو چکا تھا۔یہ شخص ڈاکٹروں کے زیرِ علاج رہا مگر سب بے سُود ثابت ہوا ۔کسی نے اُسے مِسواک کرنے کا مشورہ دیاتو وہ باقاعِدہ مِسواک کرنے لگا۔اِسی کے ساتھ ساتھ مِسواک کے دوٹکڑے کرکے پانی میں اُبالتا اوراُس پانی سے غرارے کرتا۔ عِلاوہ اَزیں جہاں سُوجَن تھی وہاں کچھ دوابھی لگا تا رہا۔یہ علاج بڑا مفید ثابت ہوا ۔جب تحقیق کی گئی تو اُس کے تھائی رائیڈ گلینڈ