Book Name:Wuzu K Tibbi Fawaid

ہر چیز کو صاف سُتھرا رکھنے کی دینِ اسلام میں تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے،چنانچہ

پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ کی آیت نمبر 222میں اِرشادِ خداوَندی ہے:

اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) (پ۲،البقرۃ،۲۲۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بے شک اللہ پسند رکھتا ہے  بہت توبہ کرنے والوں  کو اور پسند رکھتا ہے سُتھروں کو۔

اِسی طرح احادیثِ کریمہ میں بھی صفائی سُتھرائی کی اَہَمِّیَّت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔آئیے!اِس بارے میں3 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحَظَہ کیجئے،چنانچہ

صفائی سُتھرائی کی اہمیت پر احادیثِ مبارکہ

(1)فرمایا:اَلطُّھُوْرُنِصْفُ الْاِیْمَانِ یعنی صفائی آدھا اِیمان ہے۔(ترمذی،کتاب الدعوات،باب۹۲، حدیث : ۳۵۳۰،۵/۳۰۸)

(2)فرمایا:بے شک اسلام صاف سُتھرا (دِین)ہے تو تم بھی پاکیزگی حاصِل کیا کرو کیونکہ جنت میں صاف سُتھرا رہنے والا ہی داخل ہوگا۔(کنز العمال،حرف الطاء، کتاب الطہارۃ، قسم الأقوال، الباب الاول فی فضل الطہارۃ مطلقاً،الجزء۹، ۵/۱۲۳،حدیث: ۲۵۹۹۶)

 (3)فرمایا:جو چیز تمہیں مُیَسّر ہو،اِس سے پاکیزگی حاصِل کرو، اللہ پاک نے اسلام کی بنیاد صفائی پر رکھی ہے اور جنت میں صاف سُتھرے رہنے والے ہی داخل ہوں گے۔(جمع الجوامع،قسم الاقوال، حرف التاء،۴/۱۱۵،حدیث:۱۰۶۲۴)

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی گندگی اور میل کچیل سے پاک  و صاف رکھنے کی بھرپور کوشش کریں اورایسی تدابیر اختیار کریں، جن کو اپنانے سے ہم اِس مقصد کو پانے میں کامیابی سے ہمکنار ہوسکیں۔اپنے آپ کو صاف سُتھرا رکھنے اور اپنی صحّت کو برقرار رکھنے کے لئے باوُضو رہنا بِلاشُبہ