Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

آہ!ہمیں کیا ہوگیا ہے؟کیوں ہم عبادات سے جی چُرانے لگے ہیں،کیوں ہم ربِّ کریم اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات کی بجا آوری میں سُستی کا شکار ہیں؟کیوں ہمارے اَندر سےنَفْل عبادات کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے؟کیوں ہم روزوں کے معامَلے میں حیلے بہانوں سے کام لیتے ہیں؟آخر کیوں ہماری مساجد ویران نظر آرہی ہیں؟کیا ہم اللہ  پاک کی خُفْیَہ تدبیر سے اَمان پاچکے ہیں؟،کیا ہمیں مَغْفِرت  کا پروانہ مل چکا ہے؟کیا ہمارا اَعمال نامہ نیکیوں((Virtues سے بھرپُور ہے؟،کیا ہمیں نیکیوں کی حاجت نہیں رہی؟ ،کیا ہمیں اِس بات کا مُکَمَّل یقین ہو چکا کہ ہم دنیا سے اِیمان سلامت لے کر جائیں گے؟،کیا ہم نَزع کی سختیوں کو برداشت کرپائیں گے؟،کیا شریعت کی نافرمانی کرکے ہم اندھیری قَبْر میں آرام پاسکیں گے؟کیا ہم قَبْر و مَحْشَر کے سُوالات میں کامیابی سے ہمکنار ہوپائیں گے۔؟

یقیناً ہم میں سے کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ،لہٰذا اس مختصر  سی زندگی کو غنیمت جانتے ہوئےاس کی قَدرکرنی چاہئے، خوش فہمی کے جال سے نکل کر اپنے آپ کو فرائض و واجبات کا پابندبنانے کے ساتھ ساتھ نَفْل عبادات کی ادائیگی کا بھی عادی بنانا چاہئے۔اپنے آپ کو فرائض و واجبات اور نوافِل کا عادی بنانے کے لئے شَیْخِ طریقت ،اَمیرِ اَہلسُنّت حضرت علّامہ مَولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے عطا کردہ72مَدَنی اِنعامات“پرعمل کرتے ہوئے روزانہ فِکْرِ مدینہ کرنااِنتہائی مُفِیْد عمل ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ! اِس کے مطابِق عمل کرنے کی بَرَکت سے ہم نہ صِرْف فرائض و واجبات بلکہ کئی سُنَن  ومُسْتَحَبَّات پر بآسانی عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔آئیے!بطورِ ترغیب چند مَدَنی اِنعامات کے بارے میں سُن کر عمل کی نِیَّت کرتے ہیں، چنانچہ

مَدَنی اِنعام نمبر2 میں ہے:کیا آج آپ نےپانچوں نمازیں مسجدکی پہلی صف میں تکبیرِاُولٰی کیساتھ باجَمَاعَت ادا فرمائیں؟نیز ہر بار کسی ایک کو اپنے ساتھ مسجد لے جانے کی کوشش فرمائی؟

مَدَنی اِنعام نمبر16 میں ہے:کیا آج آپ نے کم از کم ایک بار(بہتر یہ ہے کہ سونے سے قبل)صَلٰوۃُ