Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

اَسْباب کا نام نہیں بلکہ اَسباب پر اِعْتماد کا تَرْک(اِعتماد نہ کرنا) توکُّل ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۲۴/۳۷۹ملخصاً)یعنی اَسباب کو چھوڑ دینا تَوَکُّل نہیں بلکہ اَسْباب پر اِعْتماد نہ کرنے اور ربِّ کریم کی ذات پر اِعتماد کرنے کا نام تَوَکُّل ہے۔

ضرورت سے زِیادہ مال و دولت کا نہیں طالب         رہے بس آپ کی نظرِ عنایت یارسولَالله!

رہیں سب شاد گھر والے شہا تھوڑی سی روزی پر     عطا ہو دولتِ صبر و قناعت یارسولَالله!

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۳۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اُمّ المُؤمنین سَیِّدہ عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی سیرت کا ایک روشن باب یہ بھی ہے کہ آپ جس طرح فرض روزوں کی پابند تھیں اِسی طرح آپ نفل روزے بھی کثرت سے رکھا کرتی تھیں،گرمی چاہے کتنی ہی شدید ہوتی مگر آپ گرمی کی پروا کئے بغیر رِضائے الٰہی پانے کے لئے اِنتہائی گرم موسم میں بھی نہ صِرْف روزہ رکھ لیتیں بلکہ اِستقامت کے ساتھ اُسے پورا بھی فرماتی تھیں۔آئیے!بطورِ ترغیب ایک واقعہ سُنئے اور نفل روزے رکھنے کی نِیَّت کیجئے،چنانچہ

گرمی کی شِدّت میں بھی روزہ

حضرت سیِّدُنا عبدُالرَّحمٰن بن ابو بَکْررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما عَرَفہ کے دن حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیْقَہ،عابِدہ، زاہِدہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس تشرِیف لائے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا روزے سے تھیں اور(گرمی کی شدَّت کےباعِث)آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاپرپانی کا چِھڑکاؤ کیا جارہا تھا۔حضرت سیِّدُنا عبدُالرَّحمنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے عَرْض کی:اِفطارکرلیجئے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے فرمایا:کیا میں اِفطار کرلوں؟ حالانکہ میں نے رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے سُنا ہے کہ بے شک عَرَفَہ کے دِن کا روزہ ایک