Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

1          ارشاد فرمایا:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھر چھ (6)دن شَوّال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔(مجمع الزوائد،کتاب الصیام،باب فیمن صام الخ،۳ /۴۲۵،حدیث:۵۱۰۲)

2          ارشاد فرمایا:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ(6)، شَوّال میں رکھے۔ توایسا ہے جیسے دَہر(یعنی عمر بھر)کا روزہ رکھا۔(مسلِم،کتاب الصیام،باب استحباب صومالخ،ص ۵۹۲،حدیث: ۲۷۵۸)

3          ارشاد فرمایا:جس نے عیدُالْفِطر کے بعد(شَوّال میں)چھ(6)روزے رکھ لئے تو اُس نے پورے سال کے روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس(10) ملیں گی۔( ابن ماجہ،کتاب الصیام،باب الصیام ستۃ ایام الخ،۲/۳۳۳، حدیث:۱۷۱۵)

     خلیلِ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادِری برکاتیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں تب بھی مُضائقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ مُتَفَرِّق(یعنی ناغہ کرکے) رکھے جائیں یعنی ہر ہفتہ میں دو (2) روزے اور عید ُالفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھےتواوربھی مناسب(Suitable)معلوم ہوتاہے۔(سنی بہشتی زیور ،ص۳۴۷) اَلْغَرَض عیدُ الفِطْرکا دن چھوڑ کر سارے مہینے میں جب چاہیں شَش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں ۔لہٰذا تمام اسلامی بھائی یہ نِیَّت کیجئے کہ اگر زندگی سلامت رہی تو شَش عید کے روزے رکھ کر اِن کی برکتیں حاصل کریں گےاِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ،دوسروں کو بھی یہ روزے رکھنے کی بھرپور ترغیب دلائیں گے۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

12 مَدَنی کاموں میں سے ایک  مَدَنی کام”مدرسۃالمدینہ بالغان “