Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

نمازِ چاشت سے مَحَبَّت

آپ نمازِچاشت کی آٹھ(8)رَکعتیں پڑھتی تھیں، پھرفرماتیں:”اگر میرے ماں باپ اُٹھا بھی دئیے جائیں تب بھی میں یہ رکعتیں نہ چھوڑوں۔(مؤطّا امام مالک،کتاب قصر الصلاۃ فی السفر ،باب صلاۃ الضُّحی،ص۱۵۳،حدیث:۳۶۶)

مفتی اَحمد یارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی اگر اِشراق کے وَقْت مجھےخَبر ملے کہ میرے والِدَین زِندہ ہو کر آ گئے ہیں تو میں اُن کی مُلاقات کے لئے یہ نَفْل نہ چھوڑوں بلکہ پہلے یہ نَفْل پڑھوں، پھر ا ُن کی قدَم بوسی کروں۔(مرآۃُ المناجیح، ۲/۲۹۹)

میں پڑھتا رہوں سُنَّتیں، وَقْت ہی پر       ہوں سارے نوافِل ادا یاالٰہی

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !اُمُّ المؤ منینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا نَفْل عبادات کی بجاآوری کا جذبہ مرحبا!ذرا غور فرمائیے!جن کی شان قرآنِ کریم میں بَیان  ہوئی،جن کے مَناقِب کو  اَحادیثِ مُبارَکہ میں بَیان  کیا گیا،جو اپنے وَقْت کی عالِمہ،مُفْتِیَہ،فَقِیْھَہ،مُحَدِّثَہ اورمُفَسِّرَہ کہلائیں،بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین نے جن  کی شان و عظمت کےڈنکے بجائے،فرائض تو فرائض،تَہَجُّد  اورچاشت کے نوافِل کو چھوڑنا بھی اُنہیں گوارا نہ تھا۔مگر آج ہماری حالت یہ ہے کہ نَفْل نماز تو دُور کی بات ہے ہم سے تو فَرْض نمازیں بھی ادا نہیں کی جاتیں،ہم تو جُمْعہ کی نماز کے لئے بھی اُس وَقْت  گھر سے نکلتے ہیں جب جماعت کھڑی ہونے میں محض چندمنٹ باقی رہ جاتے ہیں،پھر جیسے ہی اِمام سلام پھیرلیتاہےیا پہلی دعامانگ کر فارغ ہوتا ہے، آدھی سے زیادہ مسجد نمازیوں سے خالی ہوجاتی ہے ۔جمعہ کے بعدکی سُنّتیں اورنوافل بھی پڑھنے چاہئیں۔